کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 313
اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو تو روزے یا صدقے یا قربانی میں سے کوئی ایک فدیہ ہے] سے منسوخ ہے،یعنی اول آیت میں ہدی کے اپنے محل میں پہنچنے سے پہلے سرمنڈانے سے نہی کی گئی ہے اور دوسری آیت میں بیمار اور صاحبِ اذی کے لیے اسے فدیے کے ساتھ جائز کیا گیا ہے۔درست یہ ہے کہ آیتِ مذکورہ مخصوص باستثنا کی جنس سے ہے،جیسا کہ اسے ابو داود رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے،[1] نہ کہ منسوخ کے باب سے،اسے منسوخ کے باب سے شمار کرنا غلط ہے۔
سولھویں آیت:
﴿یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَا یُنْفِقُوْنَ قُلْ مَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ﴾ [البقرۃ: ۲۱۵]
[وہ تجھ سے پوچھتے ہیں کیا چیز خرچ کریں ؟ کہہ دے تم خیر میں سے جو بھی خرچ کرو سو وہ ماں باپ اور زیادہ قرابت والوں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے]
کہتے ہیں کہ یہ آیت سورۂ براء ت کی آیت: ﴿اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَ الْمَسٰکِیْنِ﴾ [التوبۃ: ۶۰] [صدقات تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہیں ] سے منسوخ ہے،یعنی اول آیت میں والدین و اقربین پر انفاق اور صدقہ کرنے کا حکم دیا ہے۔اس کے بعد دوسری آیت میں زکات کے مصارف بیان کیے ہیں،لہٰذا اول کا وجوب زکات کے وجوب سے منسوخ ہوگیا،بلکہ ہر صدقے کا وجوب زکات سے منسوخ ہوگیا،جیسا کہ ہر صوم،صومِ رمضان سے اور ہر قربانی اضحیہ سے منسوخ ہے۔درست یہ ہے کہ یہ بھی نسخ کے باب سے نہیں ہے،بلکہ دوسری آیت اس کی مفسر ہے۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ مذکورہ آیت میں سوال اِنفاق سے متعلق تھا کہ وہ کیا ہے؟ لہٰذا مصارف کو بیان کر کے اس کا جواب دیا گیا۔کہتے ہیں کہ ﴿مَآ اَنْفَقْتُمْ﴾ ﴿مَاذَا یُنْفِقُوْنَ ﴾ کا بیان ہے اوراس سے مراد ہر وہ خیر ہے جو کریں۔نیز کہتے ہیں کہ انھوں نے انفاق کے لیے برّکے مصارف کے بارے میں سوال کیا،جن میں وہ خرچ کریں اور یہ خلافِ ظاہر ہے۔[2]
[1] فتح القدیر (۱/ ۳۵۷)
[2] فتح القدیر (۱/ ۳۸۱)