کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 312
بنیاد پر تطبیق ممکن ہے۔چنانچہ مشرک،حرم کے سوا جہاں بھی ملے،قتل کردیاجا ئے گا اور اس کا موید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے: ((إِنَّھَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِيْ وَ إِنَّھَا أُحِلَّتْ لِيْ سَاعَۃً مِّنْ نَّھَارٍ)) [1] [بلاشبہہ وہ (حرم میں لڑائی) مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھی،یقینا میرے لیے وہ دن کی ایک گھڑی میں حلال کی گئی] یہ روایت صحیح میں ہے۔نسخ کے قائلین نے ابن اخطل کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے استدلال کیا ہے،جو کعبے کے پردے سے لٹکا ہوا تھا۔اس کا جواب یہ ہے کہ یہ حکم اس ساعت میں ہوا،جسے اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کیا تھا۔[2] چودھویں آیت: ﴿فَاِنِ انْتَھَوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ [البقرۃ: ۱۹۲] [پھر اگر وہ باز آ جائیں تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا،نہایت رحم والا ہے] یعنی اگر وہ لڑائی سے باز رہیں تو تم بھی انھیں معاف کردو اور ان کے ساتھ قتال کرنے سے درگزر کرو۔کہتے ہیں کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے مذکورہ آیت کا معنی یہ کیا ہے کہ پس اگر وہ تمہارے قتال سے باز رہیں اور اسلام میں داخل ہوجائیں تو تم بھی درگزر کرو،کیونکہ جو شرک سے دور ہو گیا اور اسلام میں داخل ہو گیا اس سے قتال جائز نہیں۔[3] انتھیٰ۔اس تقدیر پر مذکورہ آیت غیر منسوخ ہے اور یہی درست ہے۔ پندرھویں آیت: ﴿وَ لَا تَحْلِقُوْا رُئُ وْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْھَدْیُ مَحِلَّہ﴾ [البقرۃ: ۱۹۶] [اور اپنے سروں کو نہ مونڈو،یہاں تک کہ قربانی اپنے حلال ہونے کی جگہ پر پہنچ جائے] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ بِہٖٓ اَذًی مِّنْ رَّاْسِہٖ فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَۃٍ اَوْ نُسُکٍ﴾ [البقرۃ: ۱۹۶] [پھر تم میں سے جو بیمار ہو،یا
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۲۳۰۲) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۳۵۵) [2] فتح القدیر (۱/ ۳۴۶) [3] فتح القدیر (۱/ ۳۴۶)