کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 300
چوتھی آیت: ﴿وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَکُمْ مِّنْم بَعْدِ اِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِھِمْ مِّنْم بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوْا وَاصْفَحُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہ﴾ [البقرۃ: ۱۰۹] [بہت سے اہلِ کتاب چاہتے ہیں کاش! وہ تمھیں تمھارے ایمان کے بعد پھر کافر بنا دیں،اپنے دلوں کے حسد کی وجہ سے،اس کے بعد کہ ان کے لیے حق خوب واضح ہو چکا] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿قَاتِلُوْا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْآخِرِ﴾ [التوبۃ: ۲۹] [لڑو ان لوگوں سے جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یومِ آخر پر] سے منسوخ ہے۔یہ ابوعبیدہ،ابن جریر،ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ رحمہ اللہ علیہم نے کہا ہے۔بیہقی رحمہ اللہ نے’’دلائل‘‘ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت اور آیت: ﴿وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْن﴾ [الأنعام: ۱۰۶] [اور مشرکوں سے کنارہ کر] اور اس جیسی آیات کے بارے میں روایت کیا ہے کہ سب آیتِ مذکورہ سے اور اس آیت: ﴿فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ﴾ [التوبۃ: ۵] [تو ان مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو] اور اس آیت ﴿قَاتِلُوْا الَّذِیْنَ…﴾ سے منسوخ ہے۔ابن جریر رحمہ اللہ نے سدی رحمہ اللہ سے ایسے ہی روایت کیا ہے۔[1] ظاہر یہ ہے کہ پہلی آیت حکمِ جہاد کے اتر نے کے انتظار کے بارے میں ہے،لہٰذا نسخ کے باب سے نہیں ہوگی۔ پانچویں آیت: ﴿وَ لِلّٰہِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ﴾ [البقرۃ: ۱۱۵] [اور اللہ ہی کے لیے مشرق و مغرب ہے،تو تم جس طرف رخ کرو،سو وہیں اللہ کا چہرہ ہے] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿فَوَلِّ وَجْھَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾ [البقرۃ: ۱۴۴] [سو اپنا چہرہ مسجدِ حرام کی طرف پھیر لے] سے منسوخ ہے اور مفسرین کی ایک جماعت نے کہا ہے کہ یہ منسوخ نہیں،کیونکہ یہ سفر کی نمازِ نفل کے بارے میں ہے یا اس نماز کو درست قرار دینے کے لیے ہے،جو استقبالِ کعبہ سے پہلے’’صخرہ‘‘ (بیت المقدس) کی طرف ادا کی گئی تھی اور یہودیوں کے
[1] تفسیر الطبري (۱/ ۵۳۴) تفسیر ابن کثیر (۱/ ۲۱۲)