کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 271
ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ تلاوتِ قرآن سے بڑھ کر کوئی عملِ خیر نہیں ہے۔یہ تلاوت اذکار اور دعوات کی متعدد انواع پر مشتمل ہے۔اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا ذکر بھی آیا ہے۔ کتاب عزیز کے فضائل بے حد و حساب ہیں۔علما نے ان فضائل کو مستقل کتابوں میں تحریر کیا ہے۔خود کتاب و سنت میں آیات اور سورتوں کے بہت سے فضائل بیان ہوئے ہیں۔اس بارے میں رسالہ’’فصل الخطاب في فضل الکتاب‘‘ ایک عمدہ بیانِ شافی اور نصحِ کافی ہے،اگر اللہ تعالیٰ کی توفیق دست گیر ہو،کیوں کہ قرآن مجید کے ہوتے ہوئے کسی کتاب کی حاجت نہیں ہے تو یہی ایک کتاب ہر کتاب اور بے کتاب والے کو کفایت کرتی ہے۔کسی نے کیا خوب کہا ہے: اوّل و آخر قرآن زچہ با آمد و سین یعنی اندر رہِ دین رہبر تو قرآن بس [اول و آخر قرآن کس سے آیا ہے؟ با اور سین سے،یعنی دین کی راہ میں تیرا راہنما صرف قرآن ہے] الحمد للّٰہ أوّلاً و آخراً،و صلی اللّٰہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ محمد و آلہ و صحبہ وسلم۔