کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 270
پناہ پکڑتے تھے] احسن یہ ہے کہ اس سے مراد وسواس اور ناس کے شر سے پناہ پکڑنا ہے،گویا اسے جن و انس کے شر سے پناہ پکڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔حسن رحمہ اللہ نے کہا کہ جن شیطان سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے اور انس شیطان علانیہ آتا ہے۔ قتادہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ جن و انس دونوں میں شیاطین ہوتے ہیں،لہٰذا ہم شیاطینِ جن و انس سے پناہ پکڑتے ہیں۔بعض نے کہا ہے کہ شیطان جس طرح انسان کے سینے میں وسوسہ ڈالتا ہے،اسی طرح وہ جن کے سینے میں وسوسہ انداز ہوتا ہے۔ ’’جنۃ‘‘ کا واحد’’جني‘‘ ہے جس طرح’’إنس ‘‘کا واحد’’إنسي‘‘ ہے۔لیکن پہلا قول تمام اقوال سے زیادہ راجح ہے۔ بہرحال اس سورت میں جن و انس کو کی گئی نصیحت کا بیان ہے۔انھیں اس بات کی طرف راہنمائی کی گئی ہے کہ ان دونوں میں سے جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ پکڑے گا،اس سے دنیا اور آخرت کی تکلیفیں دور ہو جائیں گی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل زیادہ پسند ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ))[اترنے والا اور کوچ کرنے والا] پوچھا گیا’’اَلْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ‘‘ کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلَّذِيْ یَضْرِبُ مِنْ أَوَّلِ الْقُرْآنِ إِلیٰ آخِرِہٖ کُلَّمَا حَلَّ ارْتَحَلَ))[یعنی وہ شخص حال مرتحل ہے جو قرآن مجید کو اول تا آخر پڑھتا ہے،جب وہ پڑھ لیتا ہے،پھر اول سے اسے شروع کرتا ہے]‘‘ [1] اس سے معلوم ہوا کہ جب قاریِ قرآن قرآن مجید کی تلاوت ختم کرے تو اسی وقت اس نیت کے ساتھ پھر اول قرآن پڑھے کہ وہ دوبارہ،سہ بارہ لا متناہی ایک بار ختم کر کے دوسری بار پڑھتا رہے،کتاب اللہ کی تلاوت کبھی ترک نہ کرے۔اس میں ناظرہ خوان اور حافظِ قرآن دونوں شامل
[1] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۴۸) اس کی سند میں صالح المری راوی ضعیف ہے۔تفصیل کے لیے دیکھیں : سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ،رقم الحدیث (۱۸۳۴)