کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 251
’’آج کی رات مجھ پر کچھ آیات نازل ہوئیں،جن جیسی آیات میں نے اس سے پہلے نہیں دیکھیں۔وہ آیات (سورت) ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَق﴾ اور (سورت) ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ ہیں۔‘‘[1] (أخرجہ مسلم والترمذي والنسائي وغیرھم) معوذتین ایک بہترین دم ہے: 2۔ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا مروی حدیث میں آیا ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن و انس کی نظر (بد) سے تعوذ اور دم کرتے،لیکن جب معوذتین اتریں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے علاوہ دوسرے دم کو ترک کر دیا۔‘‘ [2] 3۔ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا مروی ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معوذتین کے سوا اور دم کو مکروہ جانتے تھے۔‘‘ [3] ٔخرجہ أبو داؤد والنسائي والحاکم و صححہ) 4۔ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعًا مروی ہے: ’’یہ دونوں سورتیں اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں۔‘‘[4] (رواہ ابن مردویہ) 5۔عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو انھیں پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ ہی بیمار ہو گئے تو میں نے یہ سورتیں پڑھ کر بطور برکت کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے ہاتھ کو جسم پر پھیرا۔‘‘[5]ٔخرجہ مالک في الموطأ) اس کی اصل صحیحین میں ہے۔
[1] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۸۱۴) سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۰۲) سنن النسائي (۳/۱۵۸) مسند أحمد (۴/۱۴۴) [2] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۰۵۸) سنن النسائي (۸/۲۷۱) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۳۵۱۱) [3] سنن أبي داؤد،رقم الحدیث(۴۲۲۲) سنن النسائي،رقم الحدیث (۵۰۸۸) المستدرک للحاکم (۴/۲۱۶) اس کی سند میں’’عبد الرحمن بن مرحلہ‘‘ ہے اس کی اس حدیث کے بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔دیکھیں : تمام المنۃ (ص: ۷۵) [4] الدر المنثور للسیوطي (۸/۶۸۵) [5] الموطأ للمالک (۲/۳۴۸) نیز دیکھیں : صحیح البخاري،رقم الحدیث (۵۰۱۶) صحیح مسلم (۷/۱۶)