کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 241
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور ابو ایوب کی یہ بات سنی تو فرمایا: ((صَدَقَ أَبُوْ أَیُّوْبَ))[ابو ایوب نے سچ کہا ہے۔]‘‘[1] (رواہ أحمد) 10۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا مروی الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جمع ہو جاؤ! میں تم پر ثلث قرآن پڑھوں گا۔لوگ جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر آ کر ﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد﴾ (سورۃالاخلاص) پڑھی اور تشریف لے گئے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایک دوسرے سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا تھا کہ میں تہائی قرآن پڑھوں گا۔ہم سمجھتے تھے کہ کوئی خبر آسمان سے آئی ہو گی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر نکل کر فرمایا: میں نے تم سے جو کہا تھا وہ ٹھیک ہے: ((أَلَا! وَ إِنَّھَا تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ))[سن لو! یقینا وہ ثلث قرآن کے برابر ہے۔]‘‘[2] (ھکذا رواہ مسلم،و رواہ الترمذي و قال: حسن صحیح غریب) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں اس سورت کے ثلث قرآن ہونے کے بارے میں بہت سی احادیث نقل کی ہیں۔[3] 11۔سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم اس بات سے عاجز ہو کہ ہر دن تہائی قرآن مجید پڑھو؟ انھوں نے کہا: ہاں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اس سے اضعف اور اعجز ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے تین ٹکڑے کیے۔﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد﴾ ثلث قرآن ہے۔‘‘[4] (رواہ أحمد و مسلم والنسائي) اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اس سورت کو ہر شخص ہر شب و روز ضرور پڑھ لیا کرے۔ 12۔ام کلثوم بنت عقبہ بن معیط رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً مروی حدیث میں اس سورت کو ثلث قرآن ٹھہرایا گیا ہے۔[5] (رواہ أحمد والنسائي فيالیوم واللیلۃ)
[1] مسندأحمد (۲/۱۷۳) اس کی سند میں بھی ابن لہیعہ راوی ضعیف ہے۔ [2] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۸۱۲) سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۰۰) [3] تفسیر ابن کثیر (۴/۷۳۳) [4] مسندأحمد (۶/۴۴۷) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۸۱۱) سنن النسائي الکبریٰ (۶/۱۷۶) [5] مسندأحمد (۶/۴۰۳) سنن النسائي الکبریٰ (۶/۱۷۵)