کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 240
پڑھتا ہے۔اس نے صبح آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا،گویا اس شخص نے اس امر (سورۃالاخلاص کے بار بار پڑھنے) کو قلیل و حقیر جانا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ! إِنَّھَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ)) [1] (رواہ النسائي أیضًا)
[اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بلاشبہہ وہ (سورۃالاخلاص) ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔]
7۔ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا:
’’کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ایک رات میں تہائی قرآن مجید پڑھے؟ یہ بات ان پر شاق گزری۔انھوں نے عرض کی: ہم میں سے کس کو یہ طاقت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿اَللّٰہُ الصَّمَدُ﴾ (سورۃالاخلاص) ثلث (تہائی) قرآن ہے۔‘‘ [2] (تفرد بہ البخاري)
8۔ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک تیسری روایت کے الفاظ یہ ہیں :
’’ایک رات قتادہ بن نعمان اسی سورت کو پڑھتے رہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ سورت نصف یا ثلث قرآن کے برابر ہے۔‘‘[3] (رواہ أحمد)
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ساری رات ایک آیت یا ایک سورت کی تکرار درست ہے۔
9۔عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما کہتے ہیں :
’’ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ایک مجلس میں موجود تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ کیا تم میں سے کوئی شخص ہر رات تہائی قرآن نہیں پڑھ سکتا؟ لوگوں نے کہا: اس کی طاقت کس کو ہے؟ انھوں نے کہا: ﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد﴾ (سورۃالاخلاص) ثلث قرآن ہے۔اتنے میں
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۶۹۳۹) سنن النسائي،رقم الحدیث (۹۹۵)
[2] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۷۲۷)
[3] مسندأحمد (۳/۱۵) اس کی سند میں ابن لہیعہ راوی ضعیف ہے۔