کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 239
نے فرمایا: ((حُبُّکَ إِیَّاھَا أَدْخَلَکَ الْجَنَّۃَ))[تیری اس سورت کے ساتھ محبت تجھے جنت میں لے جائے گی]‘‘ [1]
یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ بخاری کے سوا کئی طرح سے دیگر ائمہ حدیث نے بھی روایت کی ہے۔[2]
یہ سورت توحیدِ صفات کے بیان کے لیے متجرد اور خالص ہے۔اس میں علمِ توحید کے شرف کی دلیل ہے۔علم کا شرف معلوم ہی کی وجہ سے ہوتا ہے۔اس علم کا معلوم اللہ تعالیٰ اور اس کی صفات ہیں کہ کون سا وصف اللہ تعالیٰ کے لیے جائز ہے اور کون سا ناجائز۔لہٰذا اس سورت کے شرفِ منزلت اور جلالتِ محل کا کیا کہنا۔
توحید کے بیان میں اہلِ علم نے مستقل کتابیں لکھی ہیں،جیسے دین خالص،تقویۃ الایمان،دعایۃ الایمان،درنضید،تطہیر الاعتقاد،تجریدالتوحیدالمفید اور اس کے علاوہ اس موضوع پر دیگر کتب،اس باب میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور حافظ ابن القیم رحمہ اللہ کی تالیفات خطیب فی المحراب کی حیثیت رکھتی ہیں۔
علمِ توحید وہ علم ہے جس کے مدعی بہت ہیں،لیکن چند علما اورفحول اہلِ علم کے سوا کوئی اس علم کے دقائق اور باریکیوں تک نہیں پہنچا،حالانکہ شرک کے ستر (۷۰) دروازے ہیں اور بدعت کے بہتر(۷۲) دروازے۔[3]
شرکِ جلی سے تو بعض اہلِ اسلام بچ بھی جاتے ہیں،لیکن شرکِ خفی سے بچنا اسی کو نصیب ہوتا ہے،جسے اللہ کی طرف سے توفیق ملتی ہے۔اللّٰہم ﴿اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ* صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ* غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَا الضَّٓلِّیْن﴾ آمین!
6۔حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے:
’’ایک شخص نے دوسرے شخص کو سنا کہ وہ بار بار ﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ (سورۃالاخلاص)
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۷۴۱)
[2] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۰۱) صحیح ابن خزیمۃ (۱/۲۶۹) سنن البیہقي (۲/۶۰)
[3] مسندالبزار (۵/۳۱۸)