کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 237
1۔ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا مروی ہے کہ جس نے یہ سورت پڑھی،اس نے گویا ایک تہائی قرآن پڑھا۔‘‘[1] (أخرجہ أحمد والنسائي وغیرھما) 2۔انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: ’’إني أحب ھٰذہ السورۃ‘‘ [میں اس سورت (سورۃ الاخلاص) سے محبت کرتا ہوں ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((حُبُّکَ إِیَّاھَا أَدْخَلَکَ الْجَنَّۃَ)) [2] (رواہ أحمد والترمذي والبیہقي) [تیری اس کے ساتھ محبت تجھے جنت میں داخل کر دے گی] جس نے اس سورت کو پڑھا،اس کے اتنے اتنے گناہ بخش دیے گئے،اس بارے میں بہت سی احادیث سنن وغیرہ میں آئی ہیں،لیکن وہ سب ضعیف و غریب اور بعض موضوع ہیں۔ہاں اس کا ثلث قرآن ہونا کئی طرح سے ثابت ہے،اس بارے میں بعض احادیث صحیح اور بعض حسن ہیں۔ 3۔چنانچہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔‘‘[3] (رواہ أحمد والبخاري وغیرھما) سورۃالاخلاص چھوٹی سی سورت ہونے کے باوجود تمام معارفِ الٰہیہ کو شامل ہے اور ملحد پررد کرتی ہے۔حدیث میں جو اسے ایک تہائی قرآن کے برابر قرار دیا گیا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سورت کے مقاصد عقائد و احکام اور قصص میں محصور ہیں۔ علامہ زمخشری رحمہ اللہ نے تفسیر کشاف میں جو یہ کہا ہے کہ یہ سارے قرآن کے برابر ہے،[4] سودوانی نے کہا ہے کہ میں نے یہ روایت کتبِ تفسیر و حدیث میں نہیں دیکھی۔انتہیٰ۔ میں کہتا ہوں کہ گو یہ روایت نہ ہو،لیکن اس کے معنی صحیح ہیں۔جب ایک بار کا پڑھنا تہائی قرآن کے برابر ٹھہرا تو تین بار کا پڑھنا یقینا سارے قرآن کے برابر ہو گیا۔
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۷۲۷) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۸۱۱) سنن النسائي الکبریٰ (۶/۳۵) مسندأحمد (۳/۸) صحیح الترغیب والترھیب (۲/۹۳) [2] مسند أحمد (۳/۱۴۱) سنن الترمذي (۵/۱۷۰) شعب الإیمان للبیہقي (۲۳۱۰) [3] مسندأحمد (۳/۳۵) صحیح البخاري،رقم الحدیث (۶۹۳۹) [4] تفسیر الکشاف (۴/۸۲۴)