کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 227
تفسیر سورۃ الکافرون
1۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں اس سورت کو ربع قرآن کے برابر ٹھہرایا گیا ہے۔[1] (أخرجہ محمد بن نصر والطبراني)
2۔نوفل بن معاویہ اشجعی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کچھ سکھا دیں،تاکہ میں بستر پر جا کر پڑھا کروں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۃالکافرون پڑھ کر سویا کرو،کیونکہ یہ شرک سے براء ت ہے۔[2] (أخرجہ أحمد و أہل السنن)
3۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی الفاظ یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کیا میں تمھیں ایسا کلمہ نہ بتا دوں،جو تم کو اشراک باللہ سے نجات دے؟ انھوں نے کہا: ہاں ! ضرور بتایئے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سوتے وقت سورۃالکافرون پڑھا کرو۔‘‘ [3]
(أخرجہ أبو یعلیٰ والطبراني)
4۔سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث میں آیا ہے:
’’جو شخص یہ دو سورتیں’’کافرون‘‘ اور’’قل ھو اللّٰه أحد‘‘ لے کر اللہ تعالیٰ کو ملا،اس پر کچھ حساب نہیں۔‘‘[4] (أخرجہ ابن مردویہ)
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دونوں سورتوں میں اخلاصِ توحید اور ردِ شرک کا ذکر ہے۔لہٰذا جو کوئی ان کے مطابق عقیدہ رکھے گا اور اسی کے مطابق عمل کر کے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو
[1] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۸۹۴) قیام اللیل للمروزي (۱/۲۳۱) المعجم الکبیر للطبراني (۱۲/۴۰۵) السلسلۃ الصحیحہ،رقم الحدیث (۵۷۶)
[2] مسند أحمد (۵/۴۵۶) سنن أبي داؤد،رقم الحدیث (۵۰۵۵) سنن الترمذي،رقم الحدیث (۳۴۰۳) سنن النسائي الکبریٰ (۶/۲۰۰) صحیح الترغیب والترھیب (۱/۱۴۷)
[3] سنن أبي داؤد،رقم الحدیث (۵۰۵۵) سنن الترمذي،رقم الحدیث (۳۴۰۳) مسند أبي یعلیٰ (۳/۱۶۹) المعجم الکبیر للطبراني (۱۲/۲۴۱)
[4] الدر المنثور (۸/۶۵۷) اس حدیث کی سند نہیں مل سکی۔