کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 217
سے بچے،تفصیل کو ترک کرتے ہوئے اس پر مجملًا اعتقاد کرے،کیونکہ اکثر اہلِ ارتداد یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حق پر ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مخالف باطل پر ہے،پھر جب ان کے سامنے ایسی چیز آتی ہے جس کو ان کا جی نہیں چاہتا تو وہ اس آیت کا مصداق بن جاتے ہیں : ﴿فَرِیْقًا کَذَّبُوْا وَفَرِیْقًا یَّقْتُلُوْن﴾ [المائدۃ: ۷۰] [ ایک گروہ کو جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے] ان کا یہ اعتقاد اہلِ شرک کے اعتقاد کی مانند ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو رب و خالق اور رازق و متصرف جانتے ہیں،لیکن جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو،کیونکہ یہی شرک ہے تو وہ اسے قبول نہیں کرتے۔ اسی طرح اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ قرآن و حدیث پر ہمارا ایمان ہے،لیکن جب امتحان کا وقت آتا ہے تو قرآن و حدیث کو چھوڑ کر تیری میری بات کو سند پکڑتے ہیں،اسی کا نام تقلید اور خواہش پرستی ہے۔لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اہلِ شرک و کفر سے تقلید کو بیان کیا ہے اور ہوی و خواہش کو صاحبِ ہوی کا معبود ٹھہرایا ہے۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَفَرَئَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِِلٰھَہٗ ھَوَاہُ﴾ [الجاثیۃ: ۲۳] [پھر کیا تو نے اس شخص کو دیکھا،جس نے اپنا معبود اپنی خواہش کو بنا لیا] جس شخص کا معبود اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور ہے،وہی مشرک اور راہِ راست سے منحرف ہے۔ فَالْکُفْرُ لَیْسَ سِوَی الْعِنَادِ وَ رَدِّ مَا جَائَ الرَّسُوْلُ بِہِ لِقَوْلِ فُلَانٖ فَانْظُرْ لَعَلَّکَ ھٰکَذَا دُوْنَ الَّتِيْ قَدْ قَالَھَا فَتَبُوئَ بِالْخُسْرَانٖ [کفر تو صرف قولِ فلاں کے لیے اس دین کو رد کرنے اور اس دین سے عناد رکھنے کا نام ہے،جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لائے ہیں،لہٰذا تم غور کرو،کہیں تم اس امر کے خلاف تو نہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے،کہیں تم نامراد اور خسارے میں مبتلا نہ ہو جانا] ﴿غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَا الضَّآالِّیْنَ﴾ کے مفاہیم: اس آیت میں ان لوگوں سے مراد،جن پر اللہ کا غیظ و غضب ہوا،وہ علما ہیں جنھوں نے اپنے