کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 201
مارتا ہے اور حضورِ قلب کے ضائع کرنے کو ان الفاظ سے ظاہر کیا کہ وہ بہت تھوڑا اللہ کا ذکر کرتا ہے۔ جب تم نے یہ بات سمجھ لی تو اب نماز کی ایک نوع کو بھی سمجھ لینا چاہیے اور وہ سورۃالفاتحہ کی قراء ت ہے۔شاید اس طرح اللہ تعالیٰ تمہاری نماز قبول فرما لے اور یہ قبولیت تمہارے گناہوں کا کفارہ بن جائے۔ سورۃ الفاتحہ کو نماز قرار دیا گیا ہے: سورۃالفاتحہ کی اہمیت سمجھنے کے لیے وہ حدیث بہت عمدہ ہے،جو صحیح مسلم میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مروی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’میں نے نماز کو اپنے اور بندوں کے درمیان نصف نصف کیا ہے اور میرے بندے کے لیے ہے جو اس نے مانگا۔جب وہ کہتا ہے: ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد کی۔جب وہ کہتا ہے: ﴿اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ﴾ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا کی۔جب وہ کہتا ہے: ﴿مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ﴾ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی۔جب وہ کہتا ہے: ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مانگا۔پھر جب وہ کہتا ہے: ﴿اِھْدِنَاالصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ* صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَاالضّآلِّیْنَ﴾ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مانگا۔‘‘[1] حدیث کا مضمون مکمل ہوا۔ اس حدیث میں غور و فکر کرنے سے معلوم ہوا کہ یہ سورت دو نصف ہے۔ایک نصف اللہ کے لیے ہے اور ایک نصف بندے کے لیے۔بندہ یہ دعا اپنے لیے کرتا ہے۔اس دعا کو سکھانے والا خود اللہ تعالیٰ ہے۔اس نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم ہر نماز کی ہر رکعت میں یہ دعا مانگا کریں اور ہر نماز میں یہ ثنا و دعا مکرر سہ کرر کیا کریں۔اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے یہ ضمانت دی ہے کہ جب
[1] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۳۹۵)