کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 181
[اے اللہ! ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسا درود بھیج جس کے ساتھ تو ہمیں تمام ہولناکیوں اور آفتوں سے نجات دے،اس کی برکت سے ہماری تمام حاجات پوری کر دے،ہمیں اس کے ساتھ تمام گناہوں سے پاک کر دے،ہمیں اس کی برکت سے اعلا درجات عطا فرما دے اور زندگی میں اور موت کے بعد تمام بھلائیوں کی انتہا تک پہنچا دے] لیکن افضل یہ ہے کہ یوں کہے: ’’اللہم! صل علی سیدنا محمد،وعلی آل سیدنا محمد صلاۃ تنجینا…الخ‘‘ [اے اللہ! ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر ایسا درود بھیج جو ہمیں نجات دے…] کیوں کہ صیغہ تعلیم میں آل کا ذکر آیا ہے،بلکہ امتثالِ امر ذکرِ آل کے بغیر نہیں ہوتا ہے۔آل کے ذکر کے ساتھ تاثیر زیادہ،جلد،کامل اور عام ہوتی ہے۔لہٰذا شیخ ابن عربی نے اس کو آل کے ذکر کے ساتھ لکھا ہے اور کہا ہے:’’إنہ الکنز من کنوز العرش‘‘ [بلا شبہہ وہ عرش کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے] جو شخص ان کلمات کو جوفِ شب میں جس کسی دنیاوی یا اخروی حاجت کے لیے ہزار بار پڑھتا ہے تو وہ کام پورا ہو جاتا ہے۔یقینا درود کے یہ الفاظ اچکنے والی بجلی سے بھی زیادہ تیزی سے قبول ہونے والے ہیں۔یہ اکسیر اعظم اور مجرب تریاق ہے،مگر اس کو ان لوگوں سے مخفی اور پوشیدہ رکھا جائے،جو اس کے اہل نہیں ہیں۔انتھیٰ۔ اسی طرح امام بونی اور جزولی رحمہما اللہ نے اس کے خواص و اسرار لکھے ہیں۔میں نے ان کو اس لیے ترک کر دیا ہے کہ کہیں وہ جاہلوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں،جبکہ تمھارے لیے اشارہ ہی کافی ہے۔ فائدہ: من جملہ مجرب درودوں میں سے درود تفریجیہ قرطبیہ ہے۔مغاربہ اس کو درود ناریہ کہتے ہیں،کیوں کہ سرعتِ تاثیر میں یہ شعلۂ نار کی طرح ہے اور اس کو چار ہزار چار سو چوالیس (۴۴۴۴) بار پڑھتے ہیں۔اہلِ اسرار اسے’’مفتاح الکنز المحیط لنیل مراد العبید‘‘ [غلاموں کی مراد بر لانے کے لیے بیش بہا خزانے کی چابی] کہتے ہیں اور وہ درود یہ ہے: ’’اللہم! صل صلاۃ کاملۃ،وسلم سلاما تاما علی سیدنا محمد،تنحل بہ العقد،وتنفرج بہ الکرب،وتقضی بہ الکرب،وتقضی بہ الحوائج،وتنال