کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 179
خاتمہ درود شریف کے فضائل کا بیان سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ اے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں اپنی دعا کا ایک تہائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کے لیے مختص کر دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم زیادہ کرو گے تو افضل ہو گا۔انھوں نے عرض کی کہ دو تہائی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ((فَإِنْ زِدْتَّ فَھُوَ أَفْضَلُ))[اگر تو اور زیادہ کرے گا تو یہ افضل ہے] انھوں نے پھر عرض کی: ’’بأبي أنت وأمي یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! أجعل دعائي کلہ الصلاۃ علیک‘‘ [یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے ماں باپ سمیت آپ پر قربان،میں اپنی تمام دعا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کے لیے وقف کرتا ہوں ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَنْ یَکْفِیَکَ اللّٰہُ أَمْرَکَ مِنْ دُنْیَاکَ وَآخِرَتِکَ)) [1] (رواہ أحمد والحاکم والبیہقي) [تب تو اللہ تعالیٰ تمھارے دنیا اور آخرت کے معاملے میں تجھ سے کفایت کرے گا] امام سیوطی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’إن کثرۃ الصلاۃ علی النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم تکثر الأرزاق والبرکات،وتقضي الحوائج،وتکشف الھموم والغموم والکروب کلھا بالمشاہدۃ والتجربۃ بین السلف والخلف،وإن التوسل بالصلاۃ والسلام علیٰ سید الأنام في الأمور کلھا واقع بین الجن والإنس والملائکۃ کما دلت علیہ
[1] مسند أحمد (۵/۱۳۶) المستدرک للحاکم (۲/۲۱۵) شعب الإیمان للبیہقي (۲/۲۱۵)