کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 178
’’اللہم إني أسئلک بجلال وجھک الکریم أن تریني في منامي وجہ نبیک محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم رؤیۃ تقر بھا عیني،وتشرح بھا صدري،وتجمع بھا شملي،وتفرج بھا کربتي،وتجمع بھا بیني وبینہ یوم القیامۃ في الدرجات العلیٰ،ثم لا تفرق بیني وبینہ أبدا یا أرحم الراحمین!‘‘ [اے اللہ! میں تجھ سے تیرے کریم چہرے کے جلال کے ساتھ سوال کرتا ہوں کہ تو میرے خواب میں مجھے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ دکھا۔ایسا دیدار کرا جس سے میری آنکھیں ٹھنڈی ہوں،میرا سینہ منشرح ہو جائے،مجھے دل جمعی حاصل ہو،میرا غم دور ہو جائے اور اس کی برکت سے تو قیامت کے روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلند درجات میں ایسے اکٹھا کرے کہ پھر کبھی تو مجھے ان سے جدا نہ کرے۔اے ارحم الراحمین! میری دعا قبول فرما] مذکورہ بالا تراکیب کے سوا اور بھی بہت سے صیغے اور دعائیں ہیں،لیکن یہاں صرف صلاحِ محل اور قابلیتِ فاعل درکار ہے۔ان چیزوں کو لہو و لعب کے طور پر آدابِ طہارت،حضورِ دل اور شوقِ باطن کی رعایت کے بغیر بجا نہ لائے،ورنہ سوائے خسران اور نقصان کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔واللّٰہ أعلم۔