کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 161
اسی طرح ﴿وَالْعٰدِیٰتِ﴾ (سورۃ العادیات) کو۔[1] (رواہ الترمذي) سورۃ التکاثر کی فضیلت: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ﴿اَلْھٰکُمُ التَّکَاثُرُ﴾ (سورۃ التکاثر) کو ہزار آیات کی قراء ت کے برابر کہا ہے۔[2] (رواہ الحاکم) سورۃ الکافرون کی فضیلت: 1۔سیدنا نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اقرأ ﴿قُلْ ٰٓیاََیُّھَا الْکٰفِرُوْن﴾ ثم نم علی خاتمتھا،فإنھا براء ۃ من الشرک‘‘[3] (رواہ أحمد والحاکم) [﴿قُلْ ٰٓیاََیُّھَا الْکٰفِرُوْن﴾ (سورۃ الکافرون) پڑھو،پھر اسے ختم کر کے سو جاؤ تو یقینا یہ شرک سے براء ت ہے] 2۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ((أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی کَلِمَۃٍ تُنْجِیْکُمْ مِنَ الِإشْرَاکِ بِاللّٰہِ؟ تَقْرَأُوْنَ ﴿قُلْ ٰٓیاََیُّھَا الْکٰفِرُوْن﴾ عِنْدَ مَنَامِکُمْ)) [4] (رواہ أبو یعلیٰ) [کیا میں تمھاری راہنمائی نہ کروں ایک ایسے کلمے پر جو تم کو اللہ کے ساتھ شرک سے نجات دے؟ تم سوتے وقت ﴿قُلْ ٰٓیاََیُّھَا الْکٰفِرُوْن﴾ (سورۃ الکافرون) پڑھا کرو] سورۃ النصر کی فضیلت: سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ﴿اِِذَا جَآئَ نَصْرُ اللّٰہِ﴾ (سورۃ النصر) کو ربع قرآن فرمایا ہے۔[5] (رواہ الترمذي)
[1] فضائل القرآن لأبي عبید (۴۲۱) یہ حسن بصری رحمہ اللہ کی مرسل روایت ہے،لہٰذا یہ ضعیف ہے۔ [2] المستدرک للحاکم (۱/ ۷۵۵) امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی سند میں’’عقبہ (بن محمد بن عقبہ) راوی غیر معروف ہے۔ [3] سنن أبي داود،رقم الحدیث (۵۰۵۵) مسند أحمد (۵/ ۴۵۶) المستدرک للحاکم (۱/ ۷۵۴) [4] المعجم الکبیر للطبراني (۱۲/ ۲۴۱) اس کی سند میں’’جبارہ بن مغلس‘‘ سخت ضعیف ہے۔ [5] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۸۹۵) اس کی سند میں’’سلمۃ بن وردان‘‘ ضعیف ہے۔