کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 158
سورۃ الواقعہ کی فضیلت صحیح حدیث میں آیا ہے کہ جو اس کو ہر رات پڑھے گا،اس کو فاقہ نہ ہو گا اور جو ہمیشہ اس کو پڑھا کرے گا،وہ کبھی محتاج اور فقیر نہ ہو گا۔[1] (رواہ أبو یعلیٰ وأبو عبید وابن مردویہ،وزاد: فَاقْرَئُ وْھَا وَعَلِّمُوْھَا أَوْلَادَکُمْ) اس سورت کو سورۃ الغنی کہتے ہیں،کیوں کہ یہ فقر و فاقے کو دور کرنے والی اور تونگری کے حصول کا باعث ہے۔امام شاطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’لا بد للعالم من مال وجاہ حتیٰ لا یذل لأحد ولا یحتاج إلی أحد‘‘ [عالم کو صاحبِ مال اور صاحبِ جاہ ہونا چاہیے،تاکہ وہ کسی کے سامنے ذلیل نہ ہو اور کسی کا محتاج نہ ہو] مسروق نے کہا ہے کہ جو شخص اولین و آخرین اور اہلِ جنت و اہلِ نار اور دنیا و آخرت کی خبر سے آگاہ ہونا چاہے،وہ اس سورت کو پڑھے۔[2] اس سورت کا ایک ورد: اس سورت کو ہر روز چالیس بار لگاتار اس طرح پڑھنا کہ پڑھنے والا تھکے نہیں،بغیر کسی تعب و مشقت کے حصولِ رزق واسع کا موجب ہے،لیکن یہ عمل اسے ہی بتایا جائے،جو اس کا مستحق اور اہل ہے،کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ کا اسمِ اعظم پوشیدہ ہے۔ حکایت: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو کچھ مال دینا چاہا تو انھوں نے نہ لیا۔عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم یہ مال اپنی بیٹیوں پر خرچ کرو۔انھوں نے جواب دیا:
[1] زوائد مسند الحارث (۷۲۱) اس کی سند میں بعض روات مجہول اور اضطراب ہے۔تفصیل کے لیے دیکھیں : السلسلۃ الضعیفۃ،رقم الحدیث (۲۸۹) [2] الدر المنثور (۸/ ۴۰)