کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 156
((وَدِدْتُ أَنَّھَا فِيْ قَلْبِ کُلِّ مُؤْمِنٍ)) [1] (رواہ الحاکم) [مجھے یہ پسند ہے کہ یہ ہر مومن کے سینے میں ہو] 5۔سنن نسائی میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی یہ الفاظ ہیں : ((مَنْ قَرَأَھَا کُلَّ لَیْلَۃٍ مَنَعَہُ اللّٰہُ بِھَا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ)) [2] [جس نے اس (سورۃ الملک) کو ہر رات پڑھا،اللہ تعالیٰ اس کے پڑھنے کے سبب اس کو عذابِ قبر سے بچائے گا] 6۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((سُوْرَۃٌ مِنَ الْقُرْآنِ مَا ھِيَ إِلَّا ثَلَاثُوْنَ آیَۃً خَاصَمَتْ عَنْ صَاحِبِھَا حتّٰی أَدْخَلَتْہُ الْجَنَّۃَ،وَھِيَ تَبَارَکَ))[3] (رواہ الطبراني والضیاء) [قرآن مجید کی ایک سورت ہے،جس کی صرف تیس (۳۰) آیات ہیں۔وہ اپنے صاحب (حامل و عامل) کی طرف سے جھگڑا کرے گی،حتیٰ کہ اسے جنت میں داخل کروائے گی اور وہ سورت ﴿تَبٰرَکَ الَّذِیْ﴾ (سورۃ الملک) ہے] حکایت: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک شخص سے کہا تھا کہ کیا میں تجھ کو ایک ایسی بات نہ کہوں،جس سے تو خوش ہو جائے؟ کہا: ہاں۔فرمایا: سورۃ الملک پڑھ اور اسے یاد کر لے اور گھر والوں کو سکھا دے اور سب بچوں اور ہمسایوں کو تعلیم کر دے۔یہ نجات دہندہ ہے۔اگر یہ جوف کے اندر ہو گی تو قیامت کے دن رب تعالیٰ کی ملاقات کے وقت مجادلہ و مخاصمہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچائے گی۔[4] تیسیر میں کہا ہے کہ یہ سورت تیس آیات،تین سو کلمات اور ایک ہزار تین سو اکیس حروف پر مشتمل ہے۔تورات میں اس کانام مانعہ اور انجیل میں واقیہ ہے۔اس کے ہمیشہ پڑھنے والے کو
[1] المستدرک للحاکم (۱/۷۵۳) اس کی سند میں’’حفص بن عمر‘‘ ضعیف ہے۔دیکھیں : السلسلۃ الضعیفۃ،رقم الحدیث (۴۷۴۷) [2] سنن النسائي الکبریٰ (۶/۱۷۹) صحیح الترغیب (۲/ ۹۱) [3] المعجم الأوسط (۴/۷۶) المعجم الصغیر (۱/۲۹۶) الأحادیث المختارۃ للضیاء المقدسي (۱۷۳۸) [4] مسند عبد بن حمید (۶۰۳) اس کی سند میں’’إبراھیم بن الحکم‘‘ ضعیف ہے۔