کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 139
[بلا شبہہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ کو ان دو آیتوں پر ختم کیا ہے،جو آیتیں اس نے عرش کے نیچے کے خزانوں سے مجھے عطا کی ہیں،لہٰذا ان کو پڑھو اور اپنی عورتوں اور بچوں کو ان کی تعلیم دو،یقینا وہ دونوں آیتیں نماز،قرآن اور دعا ہیں ] 9۔سیدنا عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں فرمایا ہے: ((لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ اللَّیْلَۃَ آیَۃُ،وَیْلٌ لِمَنْ قَرَأَھَا وَلَمْ یَتَفَکَّرْ فِیْھَا: اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّھَارِ وَ الْفُلْکِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِیْ الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآئِ مِنْ مَّآئٍ فَاَحْیَا بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا وَ بَثَّ فِیْھَا مِنْ کُلِّ دَآبَّۃٍ وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْن)) [1] (رواہ ابن حبان وغیرہ) [بلا شبہہ آج رات مجھ پر ایک آیت اتاری گئی ہے،اس شخص کے لیے ہلاکت ہے جس نے اسے پڑھا ضرور مگر اس میں غور و فکر نہیں کیا: یقینا آسمان و زمین کے پیدا کرنے میں اور دن رات کے آنے جانے میں اور ان کشتیوں میں جو سمندر میں وہ چیزیں لے کر چلتی ہیں جو لوگوں کو نفع دیتی ہیں اور اس پانی میں جو اللہ نے آسمان سے اتارا،پھر اس کے ساتھ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیا اور اس میں ہرقسم کے جانور پھیلا دیے اور ہواؤں کے بدلنے میں اور اس بادل میں جو آسمان و زمین کے درمیان مسخر کیا ہوا ہے،ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو سمجھتے ہیں ] 10۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں فرمایا ہے: ((اَلْآیَتَانِ مِنْ آخِرِ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ،مَنْ قَرَأَ بِھِمَا فِيْ لَیْلَۃٍ کَفَتَاہُ)) [2] (متفق علیہ) [سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتیں ایسی ہیں،جس نے ان دونوں کو ایک رات میں پڑھا تو وہ اس کے لیے کافی ہو جاتی ہیں ]
[1] ہے۔دیکھیں : ضعیف الجامع،رقم الحدیث (۱۶۰۱)  صحیح ابن حبان (۲/۳۸۶) [2] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۳۷۸۶) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۸۰۷)