کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 137
سورۃ البقرہ کی فضیلت 1۔سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں فرمایا ہے: ((اِقْرَأُوْا سُوْرَۃَ الْبَقَرَۃِ،فَإِنَّ أَخْذَھَا بَرَکَۃٌ،وَتَرْکَھَا حَسْرَۃٌ،وَلَا یَسْتَطِیْعُھَا الْبَطَلَۃُ)) [1] (رواہ مسلم) [سورۃ البقرہ پڑھو،یقینا اس کا لینا (پڑھنا) باعثِ برکت ہے اور اس کو چھوڑنا باعثِ حسرت ہے اور اس (کے مقابلے) کی طاقت باطل پرست (جادوگر) لوگ نہیں رکھتے] اس حدیث میں لفظ’’البطلۃ‘‘ سے مراد ساحر (جادوگر) وغیرہ ہیں۔ معاویہ بن سلام رحمہ اللہ نے کہا ہے:’’بلغني أن البطلۃ السحرۃ‘‘ [(اہلِ علم سے) مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ’’بطلہ‘‘ سے مراد’’سحرہ‘‘ (جادو گر) ہیں ] 2۔سورۃ البقرہ اور آلِ عمران کے حق میں دوسری روایت میں یوں ارشاد فرمایا ہے: ((تُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِھِمَا)) [2] (رواہ مسلم عنہ) [(سورۃ البقرہ اور آل عمران) اپنے صاحب کی طرف سے جھگڑا کریں گی] یہ جھگڑا کرنا شفاعت کرنے سے کنایہ ہے۔ 3۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں فرمایا ہے: ((إِنَّ الشَّیْطَانَ یَفِرُّ مِنَ الْبَیْتِ الَّذِيْ تُقْرَأُ فِیْہِ سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ)) [3] (رواہ مسلم) [یقینا شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے،جس میں سورۃ البقرہ پڑھی جاتی ہے] جس گھر میں آسیب و شیطان کا خلل ہو،اس میں اس سورت کو پڑھے تو وہ خلل دور ہو جائے گا۔ 4۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ایک دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
[1] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۸۰۴) [2] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۸۰۵) [3] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۷۸۰)