کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 136
والشک،وأما إذا حدث من أثار النفوس الخبیثۃ من ذوات السموم القاتلۃ والعیون الممرضۃ المہلکۃ أمر،وقابلہ النفوس الزکیۃ الشریفۃ بحقائق الفاتحۃ وأسرارھا ومعانیھا وما تضمنتہ من التوحید والتوکل والثناء علی اللّٰہ تعالیٰ سبحانہ دفع أثر تلک النفوس الشیطانیۃ وحصل البرء بلا شک وشبہۃ،واللّٰہ أعلم‘‘[1] [جان لو! بعض اوقات بہت سے لوگ سورۃ الفاتحہ کے ساتھ عملیات کرتے ہیں،لیکن ان کا مقصود حاصل نہیں ہوتا اور ان کی غرض پوری نہیں ہوتی۔اس کا سبب دو چیزیں بنتی ہیں : 1۔پہلی چیز یہ ہے کہ عامل گناہ گار ہوتا ہے،انفعالات اور مکاشفات کا اہل نہیں ہوتا۔ 2۔دوسری چیز یہ ہے کہ اس کا عمل تجربے اور شک کی بنا پر ہوتا ہے۔ مگر جب نفوس خبیثہ جو زہریلے اور قاتل ہوتے ہیں اور ہلاک و بیمار کرنے والی نظروں کے آثار سے کوئی اثر ظاہر ہوتا ہے اور سورۃ الفاتحہ کے حقائق،اس کے اسرار،معانی،اس میں پائی جانے والی توحید،توکل اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ثنا و تعریف کے ساتھ شریف اور پاکیزہ نفس مقابلے میں کھڑے ہوتے ہیں تو شیطانی نفوس کا اثر زائل ہو جاتا ہے اور بلا شک و شبہہ شفا حاصل ہوتی ہے۔واللّٰہ أعلم ]
[1] خزینۃ الأسرار للنازلي (ص: ۱۲۲)