کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 129
إِلَّا الْمَوْتَ)) [1] (رواہ البزار)
[جب تم سورۃ الفاتحہ اور ﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ پڑھ لو تو تم موت کے سوا ہر چیز سے امن میں ہو جاؤ گے]
14۔سیدنا عبداللہ بن جابر رضی اللہ عنہما نے مرفوعاً بیان کیا ہے:
((إِنَّ فِیْھَا شِفَائً ا مِّنْ کُلِّ دَائٍ)) [2] (الحدیث،رواہ أحمد والبیہقي)
[یقینا اس (سورۃ الفاتحہ) میں ہر بیماری سے شفا ہے]
15۔سیدنا عبدالملک بن عمیر نے مرسلاً کہا ہے:
’’فاتحۃ الکتاب شفاء من کل داء‘‘[3](رواہ الدارمي والبیہقي في شعب الإیمان)
[سورۃ الفاتحہ ہر بیماری کی شفا ہے]
16۔سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کے الفاظ یہ ہیں :
((فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ شِفَائٌ مِّنْ کُلِّ سُمٍّ)) [4]
[سورۃ الفاتحہ ہر زہر سے شفا ہے]
17سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
((خَیْرُالدَّوَائِ الْقُرْآنُ)) [5] (رواہ ابن ماجہ)
[بہترین دوا قرآن مجید ہے]
جب سارا قرآن شفا ٹھہرا تو فاتحہ بالاولیٰ شفا ٹھہرے گی۔لہٰذ حدیث شریف کی نص کے مطابق یہ افضل اور قرآن کی سب سے بہترین سورت ہے۔
[1] مسند البزار (۱۴/۱۲) اس کی سند میں’’غسان بن عبید‘‘ راوی ضعیف ہے۔تفصیل کے لیے دیکھیں : سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ،رقم الحدیث (۵۰۶۲)
[2] شعب الإیمان للبیہقي (۲/ ۴۴۹) کشف الخفاء للعجلوني (۱۸۱۶)
[3] سنن الدارمي (۲/۵۳۸) شعب الإیمان للبیہقي (۲/۴۵۰)
[4] تفسیر ابن کثیر (۱/ ۱۰۱) تفسیر القرطبي (۱/ ۱۴۶)
[5] سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۳۵۰۱) اس کی سند میں’’حارث اعور‘‘ راوی ضعیف و متہم ہے،اس لیے یہ روایت سخت ضعیف ہے۔