کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 128
((مَنْ صَلّٰی صَلَاۃً لَمْ یَقْرَأْ فِیْھَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَھِيَ خِدَاجٌ ھِيَ خِدَاجٌ ھِيَ خِدَاجٌ غَیْرُ تَامٍّ،قَالَ الرَّاوِيْ: فَقُلْتُ: یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ ! إِنِّيْ أَحْیَانًا أَکُوْنُ وَرَائَ الْإِمَامِ؟ فَغَمَزَ ذِرَاعِيْ فَقَالَ: اِقْرأْ بِھَا یَا فَارِسِيُّ فِيْ نَفْسِکَ)) [1] (الحدیث،رواہ البخاري ومسلم وأہل السنن الأربعۃ ومالک في الموطأ وابن جریر وابن الأنباري بالسند المتصل) [جس شخص نے ایسی نماز ادا کی،جس میں ام القرآن (سورۃ الفاتحہ) نہ پڑھی تو وہ ناقص ہے،وہ ناقص ہے،وہ ناقص ہے،مکمل نہیں ہے۔راوی نے کہا: میں نے پوچھا: اے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ! بعض اوقات میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں ؟ انھوں نے میرے بازو کو دبایا اور کہا: اے فارسی! اسے اپنے دل میں پڑھ] 12۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ((لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ)) [2] (رواہ أصحاب الصحاح الستۃ وأحمد) [جس نے سورۃ الفاتحہ نہ پڑھی تو اس کی نماز نہیں ہوتی] مذکورہ بالا حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ امام کے پیچھے بھی سورۃ الفاتحہ پڑھے۔یہی راجح ہے،بلکہ متعین ہے،کیوں کہ نہ پڑھنے میں نماز نہ ہونے کا خوف لگا ہوا ہے اور پڑھنے میں کوئی کھٹکا نہیں ہے۔فرمانِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((دَعْ مَا یُرِیْبُکَ إِلٰی مَا لاَ یُرِیْبُکَ)) [3] [جو چیز تجھے شک میں مبتلا کرے اسے چھوڑ دے اور شک سے پاک چیز اختیار کر لے] 13۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں : ((إِذَا قَرَأْتَ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ وَ ﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ فَقَدْ أَمِنْتَ مِنْ کُلِّ شَیْیٍٔ
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۷۲۳) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۳۹۵) سنن أبي داؤد،رقم الحدیث (۸۲۱) سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۵۳) سنن النسائي،رقم الحدیث (۹۰۹) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۸۳۸) الموطأ للمالک (۱/۸۴) [2] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۷۲۳) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۳۹۴) سنن أبي داؤد،رقم الحدیث (۸۲۲) سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۴۷) سنن النسائي،رقم الحدیث (۹۰۱) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۸۳۷) مسند أحمد (۵/۳۱۴) [3] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۵۱۸) سنن النسائي،رقم الحدیث (۵۷۱۱)