کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 103
((أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلیٰ سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ،لِکُلِّ آیَۃٍ مِنْھَا ظَھْرٌ وَبَطْنٌ،وَلِکُلِّ حَدٍّ مُطَّلِعٌ)) [1] (رواہ في شرح السنۃ)
[قرآن مجید سات قراء توں میں نازل کیا گیا،اس میں سے ہر آیت کا ظاہر و باطن ہے اور ہر سطح کے مضمون کی حقیقت کو سمجھنے والا کوئی نہ کوئی ہے]
مذکورہ بالا حدیث میں سات حرفوں سے مراد سات قراء تیں یا سات لغات یا سات طرح کے احکام ہیں۔
6۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((اَلْعِلْمُ ثَلَاثَۃٌ: آیَۃٌ مُحْکَمَۃٌ أَوْ سُنَّۃٌ قَائِمَۃٌ أَوْ فَرِیْضَۃٌ عَادِلَۃٌ،وَمَا کَانَ سِوٰی ذٰلِکَ فَھُوَ فَضْلٌ)) [2] (رواہ أبو داؤد وابن ماجہ)
[علم تین ہیں : آیت محکمہ یا سنت ثابتہ یا فریضہ عادلہ اور جو اس کے سوا ہو وہ فضل ہے]
7۔مالک بن انس رحمہ اللہ سے مرسلاً مروی حدیث میں آیا ہے:
((تَرَکْتُ فِیْکُمْ أَمْرَیْنِ لَنْ تَضِلُّوْا مَا تَمَسَّکْتُمْ بِھِمَا کِتَابُ اللّٰہِ وَ سُنَّۃُ رَسُوْلِہٖ)) [3] (رواہ في الموطأ)
[میں تم میں دوچیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں،پس جب تک تم ان دونوں پر عمل کرتے رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے (یعنی) اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت]
گلستانِ سدا بہار:
بعض اہلِ علم نے کہا ہے:
’’کل مکرر مملول إلا القرآن،لأنہ أحسن الحدیث،ویزداد القاریٔ بتکرار القرآن إدمانا وفہما وثوابا،وظھور المعنی یحلو بہ،وھٰذا إعجازہ‘‘[4]
[1] شرح السنۃ للبغوي (۱/۲۶۳) مسند أبي یعلیٰ (۹/ ۸۰)
[2] سنن أبي داؤد،رقم الحدیث (۲۸۸۵) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۵۴) اس کی سند میں’’عبدالرحمن بن زیاد بن انعم افریقی‘‘ اور اس کا شیخ’’عبدالرحمن بن رافع‘‘ دونوں ضعیف ہیں،لہٰذا یہ روایت ضعیف ہے۔
[3] الموطأ لمالک (۲/۸۹۹) یہ حدیث متصل بھی مروی ہے۔دیکھیں : التمھید لابن عبد البر (۲۴/ ۳۳۱)
[4] خزینۃ الأسرار للنازلي (ص: ۵۷)