کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 100
((عَلَیْکَ بِتِلَاوَۃِ الْقُرْآنِ،فَإِنَّہُ نُوْرٌ لَّکَ فِي الْأَرْضِ وَذُخْرٌ لَّکَ فِي السَّمَائِ)) [1] (رواہ ابن حبان في صحیحہ) [قرآن مجید کی تلاوت کر،کیوں کہ وہ زمین میں تیرے لیے نور اور آسمان میں تیرے لیے (اجر و ثواب کے) ذخیرے کا باعث ہے] 4۔سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں : ((إِنَّکُمْ لَا تَرْجِعُوْنَ إِلَی اللّٰہِ بِشَیْیٍٔ أَفْضَلَ مِمَّا خَرَجَ مِنْہُ یَعْنِيْ القُرْآنَ)) [2] (رواہ الحاکم) [یقینا تم اللہ کے پاس اس چیز سے افضل کوئی چیز نہیں لے کر جاؤ گے،جو اس سے خارج ہوئی ہے یعنی قرآن مجید] 5۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((إِنَّ ھٰذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَۃُ اللّٰہِ،فَاقْبَلُوْا مَأْدُبَتَہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ،إِنَّ ھٰذَا القُرْآنَ حَبْلُ اللّٰہِ وَالنُّوْرُ الْمُبِیْنُ وَالشِّفَائُ النَّافِعُ،عِصْمَۃٌ لِّمَنْ تَمَسَّکَ بِہِ،وَنَجَاۃٌ لِّمَنِ اتَّبَعَہٗ،لَا یَزِیْغُ فَیُسْتَعْتَبُ،وَلَا یَعْوَجُّ فَیَقُوْمُ،وَلَا تَنْقَضِيْ عَجَائِبُہٗ،وَلَا یَخْلَقُ مَنْ کَثْرَۃِ الرَّدِّ،اُتْلُوْہُ فَإِنَّ اللّٰہَ یَأْجُرُکُمْ عَلیٰ تِلَاوَتِہِ)) [3] الحدیث (رواہ الحاکم) [یقینا یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے،لہٰذا حسبِ استطاعت اس کے دسترخوان سے فائدہ اٹھاؤ۔بلا شبہہ یہ قرآن اللہ کی رسی ہے،واضح روشنی ہے،نفع مند شفا ہے۔جو اسے تھام لے،اس کے لیے بچاؤ کا ذریعہ ہے،جو اس کا اتباع کرے،اس کے لیے نجات کا باعث ہے۔وہ (اپنے پیچھے چلنے والوں کو) گمراہ نہیں کرتا کہ سزا کا مستحق بنائے۔وہ ٹیڑھا نہیں ہوتا کہ اسے سیدھا کرنے کی نوبت آئے،اس کے عجائبات ختم نہیں ہوتے،بار بار کے استعمال سے وہ پرانا نہیں ہوتا،لہٰذا اس کی تلاوت کرو،یقینا اللہ تعالیٰ تمھیں اس کی تلاوت پر اجر و ثواب سے نوازے گا]
[1] صحیح ابن حبان (۲/۷۶) [2] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۱۲) المستدرک للحاکم (۱/۷۴۱) اس کی سند مرسل و ضعیف ہے۔دیکھیں : السلسلۃ الضعیفۃ،رقم الحدیث (۱۹۵۷) [3] المستدرک للحاکم (۱/۷۴۱) اس کی سند میں’’ابراہیم بن مسلم ہجری‘‘ راوی ضعیف ہے۔