کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 97
شریر اور ناپاک لوگوں کو عذاب کر کے ان ہی پر قیامت قائم کی جائے گی۔ (مشکاۃ، باب لا تقوم الساعۃ إلا علیٰ شرار الناس) [1] مومنوں کے وجود سے رسالت و دین قائم ہے۔ جب مومن نہ رہے تو دینِ اسلام جو رحمت ہے اورعذاب کو روکنے والا ہے نہ رہا اور روکنے والے کے نہ ہونے کی صورت میں شریر لوگوں پر ایک حد کے بعد بوقت قربِ قیامت عذاب آنا ممنوع نہ ہوا۔ پس جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت رحمتِ عامہ ہے، اسی طرح باعتبار تعلیم کے سورج اور چاند کی طرح روشن اور جلوہ گر سب جہان میں انوار گستر ہے۔
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۹۴۹)