کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 640
کبھی وہ حدیث کو مختصر بیان کر دیتے ہیں ، جیسے بخاری شریف میں ہے اور کبھی بالتفصیل بیان کر دیتے ہیں ۔ اصل حدیث بخاری میں ہے اور بیہقی میں بالتفصیل بیان کیا گیا ہے۔ فافھم
نزولِ مسیح کے متعلق اکثر روایتیں وارد ہیں ۔ دیکھو صحاح ستہ، مشکات اور تفسیر ابن کثیر وغیرہ، ایک حدیث معانی الآثار میں وارد ہے، جس کو مولانا انور شاہ دیوبندی مرحوم حنفی نے نزولِ مسیح میں ذکر کیا ہے۔[1] یہ امام اسحاق بن راہویہ کی کتاب ہے جس میں انھوں نے اس کی اسناد کو بھی ذکر کر دیا ہے:
(( قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : من أنکر نزول المسیح فقد کفر، و من أنکر ظھور المھدي فقد کفر، و من لم یرض بقضائ فلیطلب ربا سوائي)) [2]
’’فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص حضرت مسیح بن مریم علیہ السلام کے نزول کا انکار کرے تو وہ کافر ہو گیا، جو شخص مہدی علیہ السلام کے ظہور کاانکار کرے تو وہ بھی کافر ہو گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت خدا فرماتا ہے: جو شخص میری قضا کے ساتھ راضی نہیں ہوتا، اس کو چاہیے میرے سوا دوسرا رب بنا لے۔‘‘
اس سے صاف ثابت ہوا کہ نزولِ مسیح علیہ السلام کا منکر کافر ہے، اسی طرح مہدی کا منکر بھی۔ فافھم
سوال:
نزولِ مسیح علیہ السلام کا واقعہ ختمِ نبوت کے خلاف ہے، کیوں کہ عیسیٰ علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آجائیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین نہیں بن سکتے۔
جواب :
مسیح علیہ السلام کا نزول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختمِ نبوت کے خلاف نہیں ، بلکہ عین مطابق ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چھے سو سال پیشتر نبوت پاچکے تھے۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرنے کے لیے آئیں گے، جیسے ان کی نزول کی غرض دجال کو قتل کرنا بھی ہے۔ یہ اسلامی اصول ہے جیسے ابن ماجہ میں ہے کہ ہر نبی اپنے سے پیشتر نبی کی تصدیق کرتا ہے، چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت ختم تھی، لہٰذا ان کی تصدیق
[1] مولانا نے محاصل نقل کیا ہے اصل عبارت یوں ہے کہ مرزا لکھتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کا عقیدہ براہینِ احمدیہ میں لکھ دیا، پس میری کمال سادگی اور دھول پر یہ دلیل ہے، وحیِ الٰہی تو مجھے مسیح موعود بنانا چاہتی تھی، مگر میں نے اس رسمی عقیدہ کو براہین میں لکھ دیا۔
پھر قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ درازہے بالکل اس سے بے خبر و غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شدو مد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا اور میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کے رسمی عقیدے پر جما رہا، جب بارہ برس گزر گئے تب وہ وقت آ گیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی، تب تواتر سے اس بارے میں الہامات شروع ہوئے کہ تو ہی مسیح موعود ہے۔ (اعجاز احمدی، ص ۷)