کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 623
مستنبط ہوتی ہے۔ چنانچہ ترمذی (۱۰۱۸) میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ، یعنی سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک چیزکو نہیں بھولا میں اس کو، فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: نہیں قبض کیا اللہ نے کسی نبی کو مگر اس جگہ میں کہ وہ دوست رکھے اس بات کو کہ دفن کیا جائے، اس میں دفن کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات واضح ہے کہ انبیا علیہم السلام کے دفن میں خصوصیت ہے اور یہ امر ظاہر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں انتقال فرمایا اور وہ ایک مکان تھا، یعنی چاردیواری اور چھت بھی تھی اور اس کا دروازہ بھی تھا، جیساکہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ بنے ہوئے مکان میں دفن ہونا اور بعدازدفن مکان بنانا دو چیزیں ہیں ۔
قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ میں داخل ہوا عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں ، پس میں نے کہا: اے ماں میری! کھول میرے واسطے قبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اور دو دوستوں آپ کے سے، پس کھولی مائی صاحبہ نے واسطے میرے۔ف اس سے ثابت ہوا کہ حجرہ شریف میں دروازہ تھا۔ ایک حدیث میں حجرے کے متعلق بیت کا لفظ بھی موجود ہے۔ چنانچہ مشکاۃ شریف کی حدیث میں ہے: ’’داخل ہوا میں اس گھر میں جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی قبر تھی ۔‘‘ بیت کا لفظ عموماً اسی کے متعلق بولا جاتا تھا، جس کی چاردیواری اور چھت اور دروازہ بھی ہو۔ ان دلائلِ مذکورہ سے ثابت ہوا کہ جس حجرۂ مبارکہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بموجب ارشاد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفن کیا تھا، وہ مکان دروازہ اور چار دیواری اور چھت کا مجموعہ تھا، جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفن ہونے سے پیشتر بنا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمنا کرتے تھے کہ وہاں دفن کیے جائیں ۔ چنانچہ خداتعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمنا کو پورا کر دیا۔ ناظرین! یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک کی خصوصیت کے دلائل ہیں ، اور باقی رہا کہ ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کو اس حجرہ میں مدفون کیا گیا تو ان کی خصوصیت کے لیے کون سی دلیل ہے؟
اقول: ان کی خصوصیت حدیثِ صحیح سے ثابت ہے۔ چنانچہ سنن ترمذی (۳۶۲۱) میں عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( یدفن معي في قبري، فأقوم أنا و عیسیٰ بن مریم في قبر واحد بین أبي بکر و عمر)) [1]
’’یعنی عیسیٰ علیہ السلام دفن کیے جائیں گے ساتھ میرے میری قبر میں ، پس اٹھوں گا میں اور
[1] الدر المختار (۲/۶۳۷)
[2] عون المعبود (۹/۲۷)