کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 620
’’آنچہ بر قبورِ اولیا قبہ بنا کنند و چراغاں روشن می کند و ازیں قبیل ہرچہ می کنند حرام است یا مکروہ‘‘[1] یعنی جو کچھ اولیا کی قبروں پر قبہ عمارتیں بناتے ہیں اور چراغ جلاتے ہیں ، اس طرح سے جو کچھ بھی کرتے ہیں ، حرام ہے یا مکروہ۔‘‘ ارشاد الطالبین کی عبارت یہ ہے: ’’قبورِ اولیاء بلند کردن و گنبد برآں ساختن و عرس و امثالِ آں و چراغاں کردن ہمہ بدعت است و بعضے آں حرام است‘‘ یعنی اولیا کی قبروں کو بلند کرنا اور اُن پر گنبد بنانا اور عرس کرنا اور مثل اس کے اور چراغ جلانا تمام بدعت ہے اور بعض حرام ہے۔ علاوہ اس کے شاہ ولی اﷲ رحمہ اللہ کی ’’البلاغ المبین‘‘ سے بھی ایسا ثابت ہوتا ہے اور شیخ عبدالحق محدث دہلوی ’’أشعۃ اللمعات شرح المشکاۃ‘‘ میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث، جو بنا کی نہی میں وارد ہوئی ہے، اس کے تحت میں لکھتے ہیں : ’’مراد از بنا در حدیث عام است عمارت بنا نمود و …… خیمہ ایستادہ کنانیدہ شود‘‘ یعنی مراد بِنا کرنے سے حدیث میں عام ہے۔ عمارت بنائی جائے یا خیمہ کھڑا کیا جائے۔ اس سے ثابت ہوا کہ حدیث نہی بِنا کی عام ہے، خاص نہیں ہے اور ’’شرح سفر السعادۃ‘‘ میں بھی ایسا ہی لکھتے ہیں ، چنانچہ اس کی عبارت مختصر یہ ہے: ’’و گور را بلند نہ ساختے یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گچ و گل و غیر آں سخت نہ کر دے و بالائے گور عمارت و قبہ نہ ساختے۔ ایں مجموعہ بدعت است و مخالف طریق نبوی است‘‘ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبر کو بلند نہ کرتے تھے اور چونہ گچ اور مٹی کو سخت نہ کرتے تھے اور قبر پر عمارت بلند اور قبہ نہ بناتے تھے۔ یہ تمام بدعت ہے۔‘‘ علاوہ ازیں اور بھی بہت سے فقہائے حنفیہ کے اقوال ہیں ، بخوفِ طوالت یہاں سارے نہیں درج کیے۔
[1] سے ہدیہ قارئین کرام کر کے ناظرین پر انصاف چھوڑتے ہیں ۔ پہلی حدیث: (( عن علي قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم في جنازۃ فقال: أیکم ینطلق إلیٰ المدینۃ فلم یدع منھا وثنا إلاکسرہ ولا قبرا إلا سواہ و لا صورۃ إلا لطخھا؟ فقال رجل: أنا یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم فعاد فقال: یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم لم أدع بھا وثنا إلا کسرتہ ولا قبراً إلا سویتہ و لا صورۃ إلا لطختھا، ثم قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : من عاد إلیٰ صنعۃ شیء من ھٰذا فقد کفر بما أنزل علیٰ محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم )) الحدیث، مختصراً (رواہ أحمد في مسندہ: ۱/۳۹۰) یعنی حضرت علیt فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازے پر فرمایا کہ تم میں سے کون مدینے کو جاتا ہے، تاکہ اس میں کسی بت کو توڑے بغیر نہ چھوڑے اور کسی تصویر کو مٹائے بغیرنہ چھوڑے اور کسی بلند قبر کو بغیر برابر کیے زمین کے نہ چھوڑے؟ ایک شخص کہتا ہے: میں جاتا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! چنانچہ وہ جاتا ہے پس وہ لوٹ کر کہتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میں نے کسی قبر کو بغیر برابر کیے نہیں چھوڑا، یعنی ہر قبر کو برابر کر دیا۔ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس نے دوبارہ قبروں پر قبہ وغیرہ بنایا تو اس نے اس چیز کے ساتھ کفر کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتری ہے۔