کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 615
کل کے مشائخ کی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ شان ہے؟ قبور پر بنا کو علامات سے کہنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و ائمہ دین رحمہم اللہ کی مخالفت نہیں تو اور کیا ہے؟ بعض علما نے ’’علیٰ‘‘ کے حقیقی معنی کے لحاظ سے نفسِ قبر پر بنا منع کہی ہے اور ظاہر ہے کہ قبے حول قبر پر ہوتے ہیں نہ کہ نفسِ قبر پر۔ جواب: جس نے ایسا سمجھا غلطی سے سمجھا۔ قبر کے ارد گرد تو دیواریں ہوتی ہیں ، تاکہ ان پر چھت رکھی جائے اور بنا کے معنی چھت کے ہوتے ہیں ۔ آسمان کو خدا نے بنا قرار دیا ہے، حالانکہ نفسِ زمین سے بہت بلند ہے ۔ تفسیر جامع البیان میں ’’والسماء بنائ‘‘ کے تحت لکھا۔[1]
[1] ’’عن أبي الھیاج الأسدي قال علي: ألا أبعثک علی ما بعثني رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم أن لا تدع تمثالًا إلا طمستہ ولا قبرا مشرفا إلا سویتہ‘‘ رواہ مسلم (۱/۲،۳) ’’ابو الہیاج کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا کہ کیا نہ بھیجوں میں تجھے اس کام کے لیے جس کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا کہ کسی تصویر کو مٹائے بغیر نہ چھوڑنا اور کسی بلند قبر کو زمین کے برابر کیے بغیر نہ چھوڑنا۔‘‘ قال الشافعي فيالأم: رأیت الأئمۃ بمکۃ یأمرون بھدم ما یبنی کذا في شرح مسلم للنووي (۱/۲،۳) یعنی امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مکہ معظمہ میں اماموں کو دیکھا کہ وہ قبروں پر بنی ہوئیں عمارتوں کو گرانے کا حکم دیتے تھے۔ اہلِ بیت کے شیدائیو! تم بھی دیکھو کہ حضرت علیt بھی قبوں کے گرانے کا حکم دے رہے ہیں ۔ قبوں کی اصلیت: اب قبوں کی حقیقت سنیے! جب آپ کے سامنے آ گیا کہ واقعی قبوں کو گرانا عین سنتِ نبویہ کی اتباع کرنا ہے تو اس بات کو واضح کر دیا جائے کہ قبوں کی اصلیت کیا ہے اور یہ کن لوگوں کا فعل ہے اور قبوں کو بنوانے والے کون ہیں اور کیا اس کے ہدم (گرانے) سے چڑنے والے مسلمان کہلا سکتے ہیں ؟ سنو! معتبر (