کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 574
ایمان لانے والوں کو حاصل ہوتی ہے اور ان سب پر آتی ہے۔ 34۔رومیوں (باب ۱۴ آیت ۲۱): یعنی اچھا ہے کہ تو نہ گوشت کھائے نہ مے پیے اور نہ کچھ ایسا کرے جس کے سبب سے تو ٹھوکر کھائے یا اس کو ٹھیس لگے یا وہ کمزور بنے۔ 35۔رومیوں ۱۶ باب ۲۴ آیت: ہمارے خداوند یسوع مسیح کا فضل تم سب کے شامل حال رہے، آمین۔ مندرجہ بالا آیات ہیں جو ۱۸۶۷ء کی انجیل میں موجود ہیں اور ۱۹۰۴ء کی انجیل میں ان آیات کو غیر الہامی اور مشکوک آیات سمجھ کر نکال دیا گیا۔ پھر ان ہی آیات کو الہامی قرار دے کر ۱۹۴۷ء کی انجیل میں پھر دوبارہ داخل کر لیا گیا، گویا یہ حضرات آج تک خود یہ فیصلہ کرنے نہیں پائے کہ یہ آیتیں آیاتِ الہامی ہیں یا غیر الہامی۔ کسی کتاب کے کچھ حصے کے متعلق خود اہلِ کتاب کا شک اور بے اعتمادی تحریف کی ایک بین دلیل ہے۔ اس اختلاف کے پیشِ نظر صاحبِ ’’میزان الحق‘‘ نے پہلے حصے کے چوتھے باب میں چند آیات نقل کر کے جواب میں کافی ہاتھ پاؤں مارے ہیں اور جب جواب میں کچھ بھی نہ بن پڑا تو اپنے عجز کو محسوس کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ہم مسیحی لوگ دریافت کر چکے ہیں کہ یہ آیات قدیم ترین مسودوں میں نہیں ہیں اور ہم ان کو حواشی کے طور پر سمجھتے ہیں جن کو کسی کاتب نے اصل عبارت کا جزو خیال کر کے متن میں درج کر دیا۔‘‘ پھر یہ کہ دور دراز کے ملکوں اور شہروں کے تمام پرانے نسخے جمع کر کے مقابلہ کرنا بھی مشکل ہے۔ خصوصاً وہ نسخے جو بقول مصنف میزان الحق کے زمین میں مدفون ہیں ۔ پھر اس کے بعد اس