کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 573
22۔یوحنا (باب ۵ آیت ۴): کیوں کہ بعض اوقات ایک فرشتہ حوض میں اتر کر پانی کو حرکت دیا کرتا تھا، پس جو کوئی پانی کی حرکت کے بعد پہلے اس میں اترتا تھا کسی ہی بیماری میں مبتلا کیوں نہ ہو وہ اچھا ہو جاتا تھا۔ یہ تمام آیات نئی انجیل میں نہیں ہیں ۔
23۔یوحنا ساتویں باب کی آیت (۵۳) سے لے کر آٹھویں باب کی ۱۱ آیت تک کی عبارت اکثر پرانے قلمی نسخوں میں اس موقع پر نہیں پائی جاتی۔
24۔یوحنا (باب ۸ آیت ۵۹): مگر یسوع چھپ کر ہیکل سے نکل گیا اور ان کے بیچ میں سے گزر کر یوں چلا گیا۔
25۔اعمالِ رسول (باب ۸ آیت ۳۷): پس فلپس نے کہا کہ اگر تو دل و جان سے ایمان لاتا ہے تو جائز ہے۔ اس نے جواب میں کہا کہ میں ایمان لاتا ہوں کہ یسوع مسیح خدا کا بیٹا ہے۔ مندرجہ بالا آیت کے الفاظ ۱۸۶۷ء کی انجیل کے نقل شدہ ہیں ۔ ان الفاظ کو پھر خارج کر کے جب ۱۹۴۷ء کی انجیل میں دوبارہ داخل کیا گیا تو وہ الفاظ بھی تبدیل کر دیے اور کچھ اضافہ بھی کر دیا۔
26۔اعمال (باب ۱۵ آیت ۳۴): مگر سیلاس نے وہاں رہنا مناسب جانا۔
27۔اعمال (باب ۲۳ آیت ۳۰): کے آخر میں لفظ و السلام کا موجود تھا جو اب انجیل میں نہیں ہے۔
28۔اعمال (باب ۲۴ آیت ۶): اور ہم نے چاہا کہ اپنی شریعت کے موافق اس کی عدالت کریں ۔
29۔اعمال ۷/۲۴: مگر پلٹن کا سردار لوسیاس آکر بڑی زبردستی کے ساتھ اسے ہمارے ہاتھوں سے چھین لے گیا۔
30۔اعمال (باب ۲۴ آیت ۸): اور اس کے مدعیوں کو حکم دیا کہ تیرے پاس لے جائیں ۔
31۔اعمال (باب ۲۸ آیت ۲۹): جب اس نے یہ باتیں کیں تو یہودی آپس میں بحث کرتے ہوئے چلے گئے۔
32۔رومیوں (باب ۳ آیت ۹): کیا ہماری حالت ان سے کچھ اچھی ہے یا بری یا ہمارے پاس کچھ عذر ہے؟
33۔رومیوں (باب ۳ آیت ۲۲): یعنی خدا کی وہ راست بازی جو یسوع مسیح پر ایمان لانے سے سب