کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 50
افضل نہیں دیکھا اور آپ کے گھرانے سے، جو بنو ہاشم کا قبیلہ ہے، کسی گھرانے کو افضل نہیں پایا۔‘‘ اگرچہ یہ حدیث صحیح نہیں ، موسیٰ بن عبیدہ اس کی اسناد میں ضعیف راوی ہے، مگر اس کا مضمون احادیثِ صحیحہ کے مطابق ہے، لہٰذا اس کو شواہد میں ذکر کیا گیا ہے۔ 3۔ جامع ترمذی، ابواب المناقب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے میری قبر پھٹے گی، یعنی میں زندہ کیا جاؤں گا اور مجھ کو جنت کا لباس پہنایا جائے گا اور میں عرش کی دا ہنی طرف کھڑا ہوں گا: (( لَیْسَ أَحَدٌ مِنَ الْخَلَا ئِقِ یَقُوْمُ ذٰلِکَ الْمَقَامَ غَیْرِيْ)) [1] ترمذی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ یعنی اس مقام میں عرش کی دا ہنی طرف تمام مخلوق سے میرے سوا کوئی شخص کھڑا نہ ہوگا۔ اس حدیث سے صراحتاً واضح ہوتا ہے کہ تمام خلائق جن و انس و ملائکہ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برتری و فوقیت حاصل ہے۔ یاد رکھنا چاہیے کہ تمام انبیا نبوت و رسالت میں برابر و یکساں ہیں ، لیکن ان کی فضیلت میں تفاوت یعنی کمی بیشی ہے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰی بَعْضٍ [بني إسرائیل : ۵۵] ’’یعنی ہم نے بعض انبیا کو بعض پر فضیلت دے رکھی ہے۔‘‘ لیکن ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوقات کے سردار اور ارفع و اعلیٰ و اشرف شان رکھتے ہیں ، جیسا کہ جمع کردہ دلائل سے معلوم ہوگا۔ یاد رہے کہ آپ کے فضائل تین قسم پر ہیں ، جن کو حسبِ ترتیب ذکر کیا جاتا ہے، پہلے ان فضائل کا ذکر کیا جاتا ہے، جو عرصہ دراز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیشتر تھے۔
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۶۱۱) اس کی سند ضعیف ہے، البتہ صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۹۶، ۲۲۷۸) میں اس کے پہلے حصے کا شاہد موجود ہے۔