کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 462
’’دیکھ میں نے گناہ کی صورت پکڑی جس کے سبب سے میری ماں نے مجھے پیٹ میں رکھا۔‘‘
(زبور ب ۵۱)
ناظرین! یہ کیسا ظلم ہے کہ ابھی بچہ پیدا ہی نہیں ہوا تو وہ گناہ کیسے کر سکتا ہے؟ پیدایش سے پہلے بچے کو گناہ کی پاداش میں ماں کے پیٹ میں رکھنا کیسا ہی خلافِ عقل و فطرت ہے؟
پادری صاحب یہ ہے فوجداری کیس اور اول درجے کی بے انصافی!!
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۷۶۷)
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۳۱۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۸۶۶)
[3] صحیح مسلم ہی میں ایک روایت ان الفاظ میں آئی ہے: ’’قیامت کے دن کچھ مسلمان پہاڑوں جیسے گناہ لے کر آئیں گے، اﷲ تعالیٰ ان کے یہ گناہ معاف کر دے گا اور میرے خیال میں ان کو یہود و نصاریٰ پر ڈال دے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، رقم الحدیث: ۲۷۶۹) اس کا جواب دیتے ہوئے امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ان گناہوں سے مراد وہ ہیں ، جنھیں یہود و نصاریٰ نے شروع کیا ہوگا، مسلمانوں کے گناہ اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت سے معاف (