کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 447
نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، بلکہ کوئی نبی بھی اختیار نہیں رکھتا، جیسا کہ زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا نے حضرت مسیح کے شاگرد ہونے کے باوجود اس سے درخواست کی:
’’ہمارے لیے یہ کر کہ تیری بادشاہت میں ایک تیری داہنی طرف اور ایک بائیں طرف بیٹھے۔‘‘ یسوع نے فرمایا: ’’لیکن اپنے دائیں بائیں کسی کو بٹھا دینا میرا کام نہیں ، مگر جن کے لیے میرے باپ کی طرف سے تیار کیا گیا، انہی کے لیے ہے۔‘‘
(متی باب۲۰ درس ۲۰ تا ۲۴)
دیکھو: عیسائیوں کا خدا اپنے عجز کا اعتراف کرتا ہوا صاف کہتا ہے کہ کسی شخص کو دائیں بائیں بٹھا کر درجہ دینے میں میرا کچھ اختیار نہیں ، یہ درجہ دینا باپ کا اختیار ہے، جیسا کہ فقرہ ’’انہی کے لیے‘‘ سے ظاہر ہے۔ فافہم
17۔سیئات :قلعہ میاں سنگھ ضلع گوجرانوالہ میں ایک مناظرہ ہوا۔ جس کی مدت تیس ۳۰ سال سے کم نہیں ہے۔ اسلام کی طرف سے حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب اور حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب رحمہا اللہ میر سیالکوٹی اور عیسائیوں کی طرف سے پادری عبدالحق اور پادری سلطان جو ہمارے مخاطب ہیں ، مقرر کیے گئے، انھوں نے مندرجہ ذیل احادیث کو پیش کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کر کے فرمایا کہ ’’اے لوگو! کوئی شخص تم میں سے جنت میں داخل ہونے کے عمل کرتا ہے، یہاں تک کہ اس آدمی اور جنت کے درمیان صرف بازو کا فاصلہ رہتا ہے۔ پس مقدر کی کتاب میں لکھا ہوتا ہے، پس وہ جہنم میں داخل ہونے کے عمل شروع کر دیتا ہے۔ پس وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے اور اس کے بر عکس کوئی تم میں سے آگ میں داخل ہونے کے عمل کرتا ہے، یہاں تک کہ اس آدمی اور جہنم کے درمیان صرف بازو کے برابر فاصلہ رہ جاتا ہے، پس تقدیر کی کتاب میں پہلے لکھا ہوتا ہے، پس وہ جنت میں داخل ہونے کے عمل شروع کر دیتا ہے، پس جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔‘‘
اس کے ساتھ دوسری حدیث میں آتا ہے:
’’سوا اس کے نہیں کہ خواتیم کے اعمال پر فیصلہ ہو گا۔‘‘ (بخاري ومسلم مشکاۃ باب الإیمان بالقدر) [1]