کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 445
دوست اس پر تمسخر اڑاتے ہوئے یہ کہہ دیتے ہیں :
’’حدیث مذکورہ بالا کے بموجب جب تمام کفار دوزخ میں جلیں گے تو کیا خدا کا قدم بھی ان کے ساتھ جلے گا۔ کیا دوزخ کی آگ ایسی عقلمند ہے کہ کفار کو تو جلا کر عذاب کرے گی اور خدا کا قدم ثابت رہے گا؟ یہ بات سراسر خلافِ عقل ہے۔‘‘
نجات: حالاں کہ یہ اعتراض سراسر لغو اور باطل ہے۔ خدا تعالیٰ تمام چیزوں کا خالق اور قادر مطلق ہر چیز پر غالب ہے۔ خالق پر مخلوق کا غالب ہونا امر محال ہے۔ آگ بے چاری تو ایک ادنی چیز ہے جس پر پانی بھی غالب آ جاتا ہے تو یہ خدا کا قدم کیسے جلا سکتی ہے۔ یہ وہی آگ ہے جس کو اللہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ٹھنڈا کر دیا تھا۔ [الأنبیائ: ۶۹]
ہم پہلے بائبل سے ذکر کر چکے ہیں کہ چار شخص آگ میں ڈالے گئے اور وہ جل جانے سے سلامت رہے۔ باقی رہا خدا کے قدم اور پاؤں پر اعتراض تو خدا تعالیٰ جیسے خود بے مثل ہے اس کی صفات بھی بے مثل ہیں ۔ خدا کے پاؤں ، قدموں کا ذکر تو بائبل میں بھی مذکور ہے۔ (یسعیاہ ب ۳۷ درس ۳۹)
خدا فرماتا ہے:
’’میں اپنے پاؤں کے تلؤوں سے مصر کی سب ندیاں سکھا دوں گا۔ خدا فرماتاہے ہاں وہ میرے قدموں تلے پڑے ہیں ۔‘‘ (سموئیل نمبر ۲ ب ۲۲ درس ۳۹)
پس جس طرح کا اعتراض خدا کے پاؤں اور قدم پر کیا گیا تھا، وہی اعتراض مذکورہ بالا درسوں
کی بنا پر عیسائیوں پر بھی عائد ہوتا رہا ہے۔ یہ اعتراض کہ خدا کا قدم بھی جہنم میں جلے گا، سو اس کا جواب مندرجہ ذیل حوالوں کی بنا پر عیسائیوں پر عائد کیا جائے گا۔ إن شاء اللّٰه
1۔’’خدا آگ کے ستونوں میں ‘‘ (خروج باب ۱۳۔ درس ۲۱)
2۔’’آگ کے ستونوں کو پکڑنے سے خدا کو تکلیف ہوتی ہو گی۔ پہاڑ جلا لیکن خدا نہ جلا۔‘‘
(استثناء ب۴، درس ۱۲)
3۔ ’’پہاڑ اور خدا دونوں پر آگ پڑی، لیکن خدا جلنے سے محفوظ رہا۔ خدا آگ میں کلام سناتا تھا۔‘‘
(استثناء ب۴، درس ۳۶)