کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 444
الگ ہو کر جنت میں چلے جائیں گے (ان شاء اللّٰه) ہم آپ کی دعا کی قدر کرتے ہوئے جنت کے امیدوار ہیں ۔ آپ کا یہ فرمانا کہ ہمارے ساتھ جنت میں ہوں ، مگر افسوس تو اس بات پر ہے کہ عیسائی مذہب میں تو جنت ہے ہی نہیں ۔ آپ ہم سے الگ ہو کر دوزخ میں داخل ہوئے۔
14۔سیئات :حدیثوں میں جو دوزخ کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ دوزخ اس قدر طویل اور عریض ہے کہ اگر تمام افراد جنّی اور انسانی کیا ہماری اس زمین کی طرح کی ستر (70) زمینیں بلکہ ستر ہزار( 70,000) زمینیں بھی اس میں ڈال دی جائیں تو اس کا ایک کونہ بھی بہ ہزار مشکل بھر سکے گا۔ اس لیے جب اللہ تعالیٰ نے یہ دیکھا کہ جہنم تو بھرتا ہی نہیں ہے اور میں وعدہ کر چکا ہوں ، اس لیے وہ اپنی بات کو پورا کرنے کے لیے اپنے پاؤں کو دوزخ میں رکھے گا کہ اس کم بخت کا پیٹ تو بھر جائے۔ یہ ہے آیت نمبر۲ کی صحیح تفسیر جو مولوی صاحب کی سمجھ میں نہیں آئی۔ (شیر، ص:۲۹)
نجات : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وہ کہے گا اس سے زیادہ کچھ اور بھی ہے؟ یہاں تک کہ عزت والا پروردگار اس میں اپنا قدم رکھے گا تو وہ آپس میں سمٹ جائے گا اور کہے گا: بس! بس! تیری عزت اور بزرگی کی قسم۔‘‘ (مشکاۃ باب خلق الجنۃ والنار) [1]
اس حدیث کے علاوہ ایک اور حدیث بھی ہے جو حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
’’پس دوزخ بھرا نہیں جائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھے گا۔ پس دوزخ اس جگہ بھرا جائے گا اور بعض اس کا بعض کی طرف سمٹ جائے گا اور وہ کہے گا:
بس! بس۔‘‘ (حوالہ مذکور) [2]
اللہ تعالیٰ اپنا بے مثل قدم دوزخ میں اس لیے رکھے گا، تا کہ وہ ہر طرف سے سمٹ کر تنگ ہو جائے اور تمام کفار جنّ و انسانوں سے پر ہو جائے۔ جب دوزخ آپس میں سکڑ کر تنگ ہو جائے گا، پھر وہ اپنا قدم اس سے نکال لے گا۔ یہ ہے قدم رکھنے کی علت۔
15۔سیئات :پادری صاحب نے تو مندرجہ ذیل اعتراض نہیں کیا تھا، لیکن اکثر مسیحی
[1] زیرِ بحث آیت میں لفظ ﴿مِنْ﴾ آیا ہے، جو تبعیض کے لیے ہے، لہٰذا ترجمہ ہوگا تمام جنوں اور تمام انسانوں میں سے بعض کے ساتھ جہنم کو بھرے گا۔ اس ترجمے کے مطابق کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا، اس کی تائید قرآن مجید کے دوسرے مقام سے ہوتی ہے: اﷲ تعالیٰ نے شیطان کو کہا: ﴿لاََمْلَئَنَّ جَھَنَّمَ مِنْکَ وَمِمَّنْ تَبِعَکَ مِنْھُمْ اَجْمَعِیْنَ﴾ [صٓ: ۸۵] ’’میں تجھ سے اور ان سب سے جنھوں نے تیری پیروی کی، جہنم کو ضرور بھر دوں گا۔‘‘ اسی طرح کی بات سورۃ الاعراف [آیت: ۱۸] میں بھی ہے۔ [خاور رشید]