کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 430
اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘ میں اس کا جواب شروع کیا اور اس کا نام ’’برہان التفاسیر‘‘ رکھا۔ پہلے پارے کے چوتھے حصے تک پہنچ کر جناب پادری صاحب نے اپنے قلم کو نیچے ڈال دیا اور تفسیر کے سلسلے کو بند کرتے ہوئے عذر کیا کہ مجھے ’’بواسیر‘‘ کا عارضہ ہو گیا ہے۔ اس لیے میں تفسیر کو بند کرتا ہوں ۔ چنانچہ مولانا موصوف نے اخبار میں شائع کیا کہ ناظرین اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘ میں جو مسلسل طور پر ’’برہان التفاسیر‘‘ بہ جواب ’’سلطان التفاسیر‘‘ پڑھا کرتے تھے، وہ سلسلہ اب ختم ہو چکا ہے، کیونکہ پادری صاحب کو بواسیر شروع ہو گئی، لہٰذا اب سے تفسیر نہیں آیا کرے گی، بلکہ اس کی بجائے بواسیر آیا کرے گی!! بہر کیف ہم ذاتیات سے الجھنے کے بجائے صرف دلائل کے جوابات تک ہی محدود رہنا مناسب سمجھے ہیں ۔
[1] شیخ الاسلام مولانا ثناء اﷲ امرتسری رحمہ اللہ نے اس کا جواب ’’تم عیسائی کیوں ہوئے‘‘ کے عنوان سے لکھا تھا، جو ان کے ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (۱۵؍ اکتوبر ۱۹۲۸ئ) میں شائع ہوا اور بعد میں ان کے تین رسائل کے مجموعہ ’’جواباتِ نصاریٰ‘‘ میں طباعت پذیر ہوا۔