کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 397
غرانیق کا قصہ
سیرت:
ایک مرتبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی خاطر ان کے الٰہوں کو قبول کیا اور جب قریش کعبہ کے نیچے بیٹھے تھے، تو اس نے سورۃ نجم کو ان کے سامنے پڑھنا شروع کیا: اور کیا تم نہیں دیکھتے لات، عزی اور منات تیسرا پچھلا؟ پھرفرمایا:
تلک الغرانیق العُلیٰ، وَإنّ شفاعتھن لترتجیٰ
یعنی یہ نہایت نازک اور نوجوان عورتیں اعلیٰ مرتبہ کی ہیں اور ان کی شفاعت کی امید کرنی چاہیے۔ اس اجابت سے سب راضی ہو گئے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا کے آگے سجدہ کیا۔ مگر اندر سے اس کا دل مارتا تھا اور بعد ازاں بہت پچھلی باتیں جبریل نے باز طلب کیں کہ شیطان کی طرف سے تھیں ۔
بصیرت:
غرانیق کا قصہ ایسا ہی لغو اور سراسر جھوٹ اور بے بنیاد ہے، جیسا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت یہود کے اختراعات اور بہتان ہیں ۔ محققین نے اسے جعلی ثابت کیا ہے۔ دیکھو جامع البیان اور اس کا حاشیہ تفسیر سورۃ حج۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ قصہ ازروئے نقل ثابت نہیں ہوا۔ ابن کثیر رحمہ اللہ مفسر اس کی اسناد کو مرسل و منقطع کہتے ہیں ۔ بعض محققین کا ارشاد ہے کہ یہ کفار کی جعل سازی ہے، یعنی کسی نے بعض تابعین کو یہ قصہ سنایا اور انھوں نے اسے اس غرض سے روایت کر دیا کہ لوگ اسے کفار کی جعل سازی سمجھا کریں ، جیسا کہ اس کے مضمون سے ظاہر ہے۔
علامہ علی جرجانی محدث کے رسالے میں بھی جعلی ثابت کیا گیا ہے۔ الغرض یہ قصہ سراسر جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔ پادری صاحب کو چاہیے تھا کہ ہماری کتبِ معتبرہ کی بنا پر اعتراض کرتے، اس کو تو ہم خود جھوٹ سمجھتے ہیں ۔ اگر ہم پادری صاحب کی طرح انجیل برنا باس سے ثابت کریں کہ
[1] اگر احکامات میں نسخ عیسائیوں کے قابلِ فہم نہیں تو انھیں حسبِ ذیل حوالہ جات اور باتیں ضرور دیکھنی چاہییں :
1۔شریعت موسیٰ میں بیوی کو طلاق دینی کی عام اجازت تھی، لیکن جناب مسیح علیہ السلام نے فقط حرام کاری کرنے والی بیوی کو طلاق دینے کی اجازت دی اور باقی تمام صورتیں منسوخ کر دیں ۔ (متیٰ ۱۹: ۷۔۹، استثنا ۲۴: ۱۔ ۳)
2۔ تورات میں جھوٹی قسم کھانے سے منع کیا گیا اور سچی قسم کی اجازت تھی۔ (احبار ۱۹: ۱۲، گنتی ۳۰: ۲) جبکہ جناب مسیح علیہ السلام نے ہر طرح کی قسم سے روک دیا۔ (متیٰ ۵: ۳۳۔ ۳۴)
3۔موسیٰ علیہ السلام نے کئی طرح کے جانور حرام کیے تھے۔ (استثنا ۱۴: ۷۔ ۲۰) جبکہ پولوس نے کسی چیز کو حرام نہیں رہنے دیا۔ (رومیوں ۱۴: ۱۴، گُلسیوں ۲: ۱۴۔ ۱۶) شاید یہی وجہ ہے کہ مسیحی لوگ اب حرام و حلال میں کوئی تمیز نہیں کرتے۔
4۔شریعتِ موسوی میں قصاص کا حکم تھا، جبکہ جناب مسیح نے فرمایا: جو کوئی تیسرے داہنے گال پر طمانچہ مارے، دوسرا بھی اس کی طرف پھیر دو۔ (متیٰ ۵: ۳۸۔ ۳۹)
5۔ پولوس جو موجودہ مسیحیت کا اصل بانی ہے، اس نے تو تمام کی تمام شریعت منسوخ کر دی۔ لکھا ہے: مسیح جو ہمارے لیے لعنتی بنا، اس نے ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑایا۔ (گلتیوں ۳: ۱۳) مزید دیکھیں : (گلتیوں ۲: ۱۶، ۲: ۲۱، ایضاً ۵: ۴، رومیوں ۴: ۱۴۔ ۱۵، عبرانیوں : ۷: ۱۲)
6۔ ختنہ کا حکم تھا۔ (پیدایش: ۱۷: ۱۴) پولوس نے اسے بھی ختم کر دیا۔ (گلتیوں ۵: ۲، ۶: ۱۵، کرنتھیوں ۷: ۱۸) [خاور رشید]