کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 266
(اتھر وید کانڈ ۵ سوکت ۱۷ منتر ۸،۹،۱۰،۱۱ اور رگ وید ۹۱۰،۱،۶،۷ میں بھی لکھا ہے، اگر کسی عورت کے پہلے ۱۰ غیر برہمن خاوند زندہ موجود ہوں ، اگر برہمن اُس کا ہاتھ پکڑ لیوے تو وہی اکیلا اُس کا خاوند سمجھا جائے، کیوں کہ برہمن ہی عورتوں کا خاوند یا مالک ہے نہ کہ کشتری وَیش۔ ان وید منتروں کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی عورت کے پہلے دس خاوند غیر برہمن ہوں اور اگر کسی برہمن دیوتا جی مہاراج کا دل اُس غیر برہمن خاوندوں والی بیوی پر آجائے تو وید بھگوان کا حکم ہے کہ اُن غیر برہمن کشتری ویش کائیستھ شودر وغیرہ خاوندوں سے چھین کر اُن کی بیوی کو برہمن دیوتا کے حوالے کر دیا جائے اور برہمن کو ہی صرف اکیلا اُس عورت کا خاوند مانا جائے، کیوں کہ بحکم وید منتر ۱۱ عورتوں کا اصلی خاوند یا مالک صرف برہمن ہی ہوتا ہے۔ کشتریوں اور بنیے بقّالوں کا بیویوں پر کوئی حق نہیں ہے۔ غیر برہمن خاوندوں کی جس بیوی پر برہمن دیوتا جی مہاراج کا دل آ جائے اُس کا نام ویدوں کی اصطلاح میں برہمن جایا، یعنی برہمن معشوقہ رکھا گیا ہے۔ وید بھگوان فرماتا ہے کہ جب غیر برہمنوں کی بیوی کو غیر برہمن خاوندوں کے قبضے سے چھین کر برہمن کے حوالے کیا جائے تو اُن خاوندوں سے پیدا شدہ اولاد کو تو پہلے غیر برہمن خاوندوں کو دیا جائے اور اُن کی بیوی کو برہمن دیوتا جی کے حوالے کیا جائے۔ (وید ارتھ پرکاش باب ۶) مذکورہ بالا منتروں سے مندرجہ ذیل امور کا ثبوت بہم پہنچتا ہے: اول: یہ کہ یہ ایسی خطرناک اور تہذیب کے خلاف تعلیم ہے جس کو زبان پر لانے سے طبعاً شرم آتی ہے۔ دوم: یہ کہ بھلا جس عورت کو دس خاوندوں کے سپرد کیا جائے، جب وہ ایک بچہ سے زیادہ نہیں جن سکتی تو اُس بے چاری کو دس خاوندوں کی قید میں رکھنے کی کیا ضرورت؟ دس خاوندوں کی معیت کا بوچھ جس عورت کے سر پر ڈال دیا جائے، اُس کو وہ ہی جانتی ہو گی۔ نیز یہ قانونِ قدرت اور نیچرل کے خلاف ہونے کے باعث بھی باطل ہے۔ سوم: پھر اگر اُس عورت کا ہاتھ برہمن پکڑ لے، یعنی اُس پر عاشق ہو جائے تو اُس عورت کو جبراً پہلے خاوندوں سے چھین کر برہمن کو دیا جائے، کیوں کہ درحقیقت برہمن ہی عورتوں کا اصلی مالک اور خاوند ہے۔ کشتری اور ویش کا عورتوں پر کوئی حق نہیں ۔