کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 238
قرآن کا ارشاد ہے کہ جن مظلوموں سے کافر لڑائی کرتے ہیں ، ان کو بھی ان سے لڑائی کرنے کی رخصت دی گئی ہے، بے شک اللہ تعالیٰ ان مظلوموں کی امداد کرنے پر قادر ہے۔ یہ وہ مظلوم مسلمان ہیں جو مکے سے بغیر حق کے اپنے گھروں سے نکالے گئے، کفار نے ان میں صرف یہی عیب سمجھا کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا مالک پرورش کرنے والا اور امداد کرنے والا منتظم صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ (سورۃ الحج، رکوع: ۵)
آیت نے اس بات کی خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے توحید کا وعظ اور شرک کی تردید سن کر کفار کے دل میں ایسی سخت عداوت ہو گئی کہ وہ دنیا سے اسلام کو مٹا کر کفر کی اشاعت کرنا چاہتے تھے، جیسا کہ حال کے مشرکین کا بھی یہی شیوا ہے کہ یہ بھی اہلِ سنت سے خالص توحید کا وعظ، پیر پرستی، قبر پرستی اور نذر لغیر اللہ وغیرہ کی تردید سن کر آگ بگولہ ہو کر لڑائی اور فساد پر اترآتے ہیں ۔ ایسے کفار جنھوں نے اسلام کو نابود کرنے کے لیے جنگ و قتال کا پہلے آغاز کیا، ان کے مقابلے میں اہلِ اسلام کو بھی ارشاد ہوتا ہے کہ جو لوگ تم سے لڑائی کرتے ہیں ، تم بھی اللہ تعالیٰ کے راستے میں ان سے لڑائی کرو۔ اور حد سے مت گزرو، بے شک اللہ تعالیٰ حد سے گزرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ یعنی کفار نے جس قدر تمہارا نقصان کیا ہے تم بھی ان کا نقصان کرنے کے مجاز ہو۔ زیادہ نقصان کرنا حد سے تجاوز کرنا ہے۔ ایسے کفار کو جو اسلام مٹانے کے در پے ہوں ، ان کو جہاں پاؤ قتل کر ڈالو، یعنی جہاں سے انھوں نے تمھیں نکال دیا، یعنی مکے سے، تم بھی ان کو وہاں سے نکال دو اور کفر اور شرک کا فتنہ، جو قتل سے بھی سخت ہے، اس کا مٹانا ضروری ہے اور کفار کے ساتھ مسجد حرام بیت اللہ کے نزدیک لڑائی مت کرو، یہاں تک کہ وہ تم سے پہلے لڑائی کریں ۔ پس ان کو قتل کر ڈالو کفار کا یہی بدلہ ہے، پس اگر وہ باز آ جائیں ، یعنی کافر لڑائی چھوڑ کر اسلام قبول کر لیں ۔ پس اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ پس ان سے لڑائی کرو، یہاں تک کہ کفر و شرک کا فتنہ نہ رہے اور دین اللہ تعالیٰ کے لیے ہو جائے۔ پس اگر وہ کفر وشرک اور ظلم و فساد سے باز آ جائیں ، پس ظالموں کے سوا کسی کے ساتھ عداوت نہیں ۔ یعنی ایسے کافر جو ظالم نہیں ، لڑائی فساد کا ابتدا جن کی طرف سے نہیں ہوا، ان سے عداوت رکھنے کا حکم نہیں ۔ ہاں البتہ ظالم کے ساتھ عداوت ضرور ہے۔ اسے مٹا کر غریب لوگوں کی جان کو آرام پہنچانا اعلیٰ درجے کی خوبی اور احسان ہے۔ پس جو شخص تم پر زیادتی کرے، تم بھی اس قدر اس پر زیادتی کرو، جس قدر تم پر