کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 205
والے یا پیدا ہونے والے سانپ لکھا ہے۔ حالانکہ یہ سماجیوں کے اصول کے مطابق قانونِ قدرت کے خلاف ہے۔ ایسے ہی منتروں کی بنا پر اکثر سناتن دھرم ہندو لوگ سانپوں کی پوجا کیا کرتے ہیں ۔
علاوہ ازیں یجر وید ادھیائے سولہ (۱۶) منتر ۲۴، ۲۸ میں گھوڑوں اور کتوں تک کی پرستش کرنا لکھا ہے۔ منتر یہ ہے:
ترجمہ: ’’مجلسوں اور مجلسوں کے مالکوں کو بار بار نمس کار ہے۔ گھوڑوں اور گھوڑوں والوں کو بھی بار بار سجدہ ہو۔ کتوں کو سجدہ قبول ہو اور کتوں کے مالکوں کو بھی بار بار سجدہ ہو اور شرویشو بتی اور نیل کنٹھ اور سفید گلے والے پرندوں کو بار بار نمس کار ہے۔‘‘
ان منتروں سے روزِ روشن کی طرح واضح ہوتا ہے کہ ویدوں کے مصنف ایشور پرماتما خدا کے ماسوائے بہت سے خداؤں کی پرستش کیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ جن چیزوں کی طرف دیکھنا مکروہ ہے، بلکہ ہلاکت کا موجب ہے، جیسے سانپ اور جن کے سونگھنے سے پاک چیز پلید ہو جاتی ہے، جیسے کتا۔ گھوڑے جو انسان کی خدمت اور سواری کے لیے ہیں وہ ویدوں کے رِشی پیغمبروں کے خدا ہیں ۔ اگر پنڈت جی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کفر و شرک کی نسبت کرتے وقت ایسے منتروں کا مطالعہ کر لیتے تو شاید ان کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کرنے کی جراَت پیدا نہ ہوتی۔ پنڈت جی شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر پھینکنا اول درجے کی نادانی ہے۔
اور سنو! اتھر وید کانڈ ۵ سوکت ۲۴ میں مختلف دیوی اور دیوتاؤں کی پوجا اور ان سے دعائیں مانگنا لکھا ہے:
ترجمہ: ’’سوتا دیوتا جو حاملہ عورتوں کا مالک ہے وہ میری رکشا کرے۔ اگنی دیوتا جو نباتات کا مالک ہے مجھے محفوظ رکھے۔‘‘ (صفحہ: ۱)
’’دئیو اور زمین جو سجنیوں کی مالکہ ہیں ، وہ دونوں دیویاں میری رکشا کریں ۔‘‘ (صفحہ: ۲)
’’ورَن دیوتا جو پانیوں کا مالک ہے، میری حفاظت کرے۔‘‘ (صفحہ: ۳)
’’متر اور ورَن نامی دیوتے جو بارش کے مالک ہیں ، میری رکشا کریں ۔‘‘ (صفحہ: ۴)
’’مُروت دیوتے جو پہاڑوں کے مالک ہیں ، میری حفاظت کریں ۔‘‘ (صفحہ: ۵)