کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 154
قرین مقرر کیا گیا ہے۔ جنّ شیطان انسان کے دل میں شریعت کی مخالفت اور تکذیب کا وسوسہ ڈالتا ہے اور فرشتہ اس کے برعکس شریعت کی تصدیق اور اس پرعمل کرنے کا دل میں القا کرتاہے۔(حاشیہ مشکاۃ) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی شیطان رہتا ہے؟ فرمایا: ہاں ! لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھ کو ایسی امداد اور غلبہ عطا کیا ہے، پس وہ مشرف بالاسلام ہوا، پس وہ مجھے نیکی کے سوا برائی کا امر نہیں کر سکتا۔‘‘ (مسلم، مشکاۃ، باب فيالوسوۃ)[1] ہر انسان کے ساتھ، خواہ نبی ہو یا ولی، نیک ہو یا بد، شیطان برا وسوسہ ڈالنے کے لیے رہتا ہے اور فرشتہ نیک وسوسہ القا کرنے کو۔ انبیاے صادقین کا شیطان ان کی طبیعت کوگناہ کی طرف مائل نہیں کر سکتا، کیونکہ وہ معصوم ہوتے ہیں ، لیکن سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی نبی کا شیطان مسلمان نہیں ہوا۔ یہ فضیلت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی مخصوص ہے۔ یہ پندرہ خصوصیات سیدالعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیا علیہم السلام پر فضیلت و عالی مرتبہ دے کر تمام جہان والوں پر عالی مرتبہ کی وجہ سے ممتاز ثابت کرتی ہیں ۔ شارحین نے ان احادیث سے انیس (۱۹) خصوصیات مفضلہ کا شمار کیا، لیکن ہم نے چار کو بوجہ تکرار چھوڑ دیا۔ فتح الباری میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ اگر کوئی شخص بنظرِ غور کتبِ احادیث کا مطالعہ کرے تو ان سے زیادہ خصوصیات مفضلہ بھی نکال سکتا ہے ۔ کتاب ’’شرفِ مصطفیٰ‘‘ میں ذکر ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ خصائل، جن سے سابقہ انبیا علیہم السلام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے، ساٹھ کی تعدادتک پہنچ چکے ہیں ۔ (نیل الأوطار، باب تعین التراب لتیمم) [2] ان نو خصوصیات کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اور بھی تشریفات و تکریماتِ مخصوصہ بہت ہیں ، جن میں سے بعض کا ذکر ہو چکا اور بعض کا آنے والا ہے۔ پس اس تعداد پر حصر نہیں سمجھنا چاہیے۔ اب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کے ساتھ تولا جانا ذکر کیاجاتا ہے۔ البدایۃ والنہایۃ (تاریخ ابن کثیر، جلد ۲، باب في رضاعتہ علیہ السلام) میں اس مضمون کو بطریق ابنِ اسحاق، خالد بن معدان نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے جید اسناد کے ساتھ روایت کیا۔ اس
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۸۱۴) [2] نیل الأوطار للشوکاني (۱/۳۳۰)