کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 153
ذکر ہے، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے کی طرف ہجرت کی تو کفار نے بصورت بہتان یہ کہنا شروع کر دیا کہ اگر یہ نبی اپنی قوم، یعنی اہلِ مکہ پر غالب آ کر اسے فتح کر لے گا تو یقینا یہ نبی صادق ہے ورنہ نہیں ۔ پس خدا تعالیٰ نے ان کے معیار کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ وغیرہ پر اس لیے فتح عطا کی، جس کا ذکر سورۃ الفتح کے شروع میں ہے کہ اس کے بعد کفار کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کسی قسم کا بہتان لگانے کی جرات پیدا نہ ہو۔ چنانچہ ایسا ہی وقوع میں آیا، اگرچہ تمام انبیاے صادقین معصوم ہیں ، لیکن خدا تعالیٰ نے ان کے زمانے کے کفار کی، جو ان پر جھوٹے بہتان منسوب کیاکرتے تھے، زبان کو بند کرنے کا انتظام نہیں کیا۔ یہ خصوصیت عالیہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی عطا کی گئی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جاہ و جلال کو آفتابِ تاباں کی طرح روشن کرتی ہے۔ اس کی مزید تفصیل ہماری کتاب ’’سیرت سیدالعالمین صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘میں مذکور ہے۔
تیرھویں خصوصیت:
نیز ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خدا تعالیٰ کی طرف سے حوض کوثر ملنے کی بشارت عطا کی گئی، جس کا مفصل ذکر پہلے گزر چکا ہے۔
چودھویں خصوصیت:
اسی حدیث میں وارد ہے کہ فخرِعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ارشاد فرمایا کہ تمہارا صاحب، یعنی تمہارا رسول صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن حمد کے جھنڈے کا مالک ہوگا۔ اس کا ذکر بھی سابقاً گزر چکا ہے۔
پندرھویں خصوصیت:
حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’دو خصلتوں کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے مجھے تمام انبیا علیہم السلام پر فضیلت عطا کی ہے: جو شیطان مجھ پر مقرر ہوا وہ کافر تھا، لیکن خدا تعالیٰ نے مجھ کو اس پر امداد کی، یعنی غلبہ عطا کیا، وہ مسلمان ہو گیا۔ راوی کہتا ہے ایک خصوصیت مجھے یاد نہیں رہی۔‘‘ (مسند بزار) [1]
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم میں سے کوئی ایسا آدمی نہیں مگر اس کے ساتھ شیطان جنّ کا قرین اور فرشتوں کا
[1] مسند البزار (۲/۳۸۹)