کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 151
علما کے اس قول کی تائید مندرجہ ذیل حدیثیں پرزور طریق سے کرتی ہیں : 1۔’’حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بشارت دیتے ہوئے سنا کہ مسلمانوں کی ایک جماعت آل کسریٰ کا وہ خزانہ جو سفیدی میں ہے، ضرور فتح کرے گی۔‘‘ (مسلم) [1] 2۔’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر بشارت دیتے ہیں کہ قیصر و کسریٰ کے خزانے خدا کے راستے میں ضرور تقسیم کیے جائیں گے۔‘‘ (بخاري، مسلم، مشکاۃ، باب الملاحم) [2] 3۔حضرت عدی بن حاتم بھی اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بشارت بیان کرتے ہیں کہ کسریٰ کے خزانے ضرور فتح کیے جائیں گے، پھر یہ بھی بتلاتے ہیں کہ جن لوگوں نے کسریٰ ابن ہرمز کے خزائن کو فتح کیا، میں بھی ان میں موجود تھا۔‘‘ (بخاري، مشکاۃ، باب في علامات النبوۃ)[3] قیصر و کسریٰ کے خزانے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں فتح ہوئے۔ آٹھویں خصوصیت: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ میرا نام احمد صلی اللہ علیہ وسلم رکھا گیا ہے۔ نویں خصوصیت: میری امت تمام امتوں میں سے بہتر بنائی گئی ہے۔ یہ دونوں خصوصیتیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں موجود ہیں ، جس کو امام احمد نے باسنادِ حسن روایت کیا۔ (ابن کثیر تحت آیت ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ﴾)[4] ان نو خصوصیات کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اور خصوصیات بھی ہیں ، جن کو فتح الباری شرح بخاری کے باب تیمم اور نیل الاوطار شرح منتقی الاخبار کے باب تیمم سے مع حوالہ نقل کیا جاتا ہے۔ دسویں خصوصیت: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۹۱۹) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۸۶۴) [3] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۴۰۰) [4] تفسیر ابن کثیر (۱/۵۱۹)