کتاب: مجموعہ رسائل گکھڑوی - صفحہ 144
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کے نیچے انبیا علیہم السلام ہی ہوں گے، غیر نبی کو کوئی جگہ نہ ملے گی۔ یہ حدیث بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سیدالمرسلین ہونے کی شاہد ہے۔ یہ جھنڈا حقیقی طور پر ہوگا نہ کہ مجازی۔ فخرِعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب خدا کے عطا کیے ہوئے فضل کو بیان کرتے تو ﴿وَاَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ﴾ ’’یعنی اپنے رب کی نعمت بیان کر۔‘‘ کے بموجب خدا تعالیٰ کی نعمت کا ذکر کرتے ہوئے امت کو اپنے فضائل کی تبلیغ کرتے تھے۔ ۴۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے کتاب التوحید[1]میں یہ ثابت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو سفارش پہلی بار کریں گے وہ خلقت کے پل صراط سے گزرنے سے پیشتر ہو گی اور اس کی دلیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ والی باسناد صحیح یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو جمع کرے گا، پس جب جنت قریب کی جائے گی تو مومن کھڑے ہو جائیں گے۔ یہ حدیث مسلم کی جلد اول میں بھی ہے۔[2]چونکہ مومن پل صراط سے حسبِ اعمال گزر جائیں گے اور پل صراط دوزخ پر گاڑا ہوا ہوگا۔ کافر اور منافق، بلکہ بعض گناہ گار اور کبیرہ گناہ کے مرتکب مومنین بھی اپنے گناہ کے سبب دوزخ میں گریں گے اور باقی شفاعتیں جن کا ذکر حدیث میں مذکور ہو چکا ہے، لوگوں کو دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کرنے کے لیے ہوں گی۔ نیز پہلی دفعہ کی شفاعت اس میدان کی شدت سے بچانے اور خلقت کے درمیان حساب کر کے ان کا فیصلہ کرنے کے لیے ہوگی، جیسا کہ عنقریب آتا ہے۔ اگرچہ تمام انبیا علیہم السلام اپنی اپنی امت کے لیے شفاعت کریں گے، مگر پہلے انبیا کو مع ان کی امت کے اس سے بڑا فائدہ ہوگا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کے لیے بھی شفاعتوں کا دروازہ کھل جائے گا اور وہ اپنی اپنی امتوں کے لیے شفاعت کریں گے۔ اس لیے تمام انبیا علیہم السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے محتاج ہیں ، جیساکہ حدیث میں اس کی وضاحت آتی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ’’میں قیامت کے دن کھڑا ہو کر پل صراط پر گزرنے کے لیے اپنی امت کا انتظار کروں
[1] کتاب التوحید لابن خزیمۃ (۱/ ۲۳۱) [2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۸۳)