کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 9
متى يؤخذ بها صاحبها تهلكه( (وفي رواية): )إياكم ومحقرات الذنوب فإنهن يجتمعن على الرجل حتى يهلكنه(
گناہوںکو حقیر سمجھنے والی باتوں سے بچو۔ گناہوں کو حقیر سمجھنے والوں کی مثال ان لوگوں کی ہے جو ایک وادی میں اترے ۔ ایک آدمی ایک لکڑی اٹھا لایا اور دوسرا بھی لکڑی اٹھا لایا حتی کہ اتنی لکڑیاں ہو گئیں جن سے انہوں نے اپنی روٹیاں پکائیں اور گناہوںکو حقیر سمجھنے والی باتیں کبھی اپنے کرنے والے ہی کو پکڑ لیتی ہیں تو اسے ہلاک کر دیتی ہیں۔ ایک اور روایت میں ہے کہ گناہوں کو حقیر سمجھنے والی باتوں سے بچو کیونکہ یہ باتیںکبھی اس آدمی پر آ اکٹھی ہوتی ہیں تانکہ اسے ہلاک کر ڈالتی ہیں۔ اور اہل علم بتلاتے ہیں کہ:
صغیرہ گناہوں کے ساتھ کبھی حیاء کی قلت ۔ بے پروائی ، اللہ تعالیٰ سے نڈر ہونا اور اس گناہ کو حقیر سمجھنا بھی شامل ہو جاتے ہیں اور یہ سب باتیں اسے کبیرہ گناہوں سے جا ملاتی ہیں۔ بلکہ اسے کبیرہ ہی بنا دیتی ہیں۔ اسی لیے وہ کہتے ہیں کہ جب صغیرہ گناہ بار بار کیا جائے تو وہ صغیرہ نہیں رہتا اور اگر کبیرہ گناہ پر استغفار کی جائے تو وہ کبیرہ نہیں رہتا