کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 8
تم ایسے کام کرتے ہو جو تمھاری نظروں میں بال سے چھوٹے ہیں جبکہ ہم انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زمانے میں ہلاک کر دینے والے شمار کرتے تھے۔ (موبقات کا معنی ہلاک کرنے والے کام ہیں)ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ قال إن المؤمن یری ذنوبه کأنه قاعد تحت جبل یخاف أن یقع ؤلیه ، وإن الفاجر یری ذنوبه کذباب مر علی أنفه فقال به هکذا) أی دفعه بیده - فذبہ عنہمومن اپنے گناہوںکو یوں دیکھتا ہے جیسے وہ ایک پہاڑ کے دامن میں بیٹھا ہو اور ڈرتا ہو کہ اس پر گر نہ پڑے۔ اور فاجر اپنے گناہوں کو ایسے دیکھتا ہے کہ ایک مکھی ہے جو اس کے ناک پر بیٹھ گئی پھر آپ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ اس طرح کر کے اس مکھی کو ناک سے اڑا دیتا ہے۔ کیا ایسے لوگ اب بھی معاملہ کی اہمیت کا اندازہ نہیں کر سکتے جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل حدیث پڑھتے ہیں:إياكم ومحقرات الذنوب، فإنما مثل محقرات الذنوب كمثل قوم نزلوا بطن وادٍ، فجاء ذا بعود، وجاء ذا بعود، حتى حملوا ما أنضجوا به خبزهم، وإن محقرات الذنوب