کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 48
شخص ہے جو تمھارے قیدی اٹھا لے جاتا ہے۔ مرثد کہتے ہیں کہ پھر آٹھ آدمی میرے پیچھے لگ گئے۔ میں خندمہ (مکہ کی ایک گزرگاہ کے نزدیک معروف پہاڑ) کی راہ پر ایک غار تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا اور اس میں داخل ہو گیا۔ وہ لوگ یہاں تک پہنچ گئے حتٰی کہ وہ میرے سر پر کھڑے تھے اور اللہ نے مجھے دیکھنے سے انہیں اندھا کر دیا۔ چنانچہ وہ واپس چلے گئے۔ پھر میں بھی وہاں سے نکل کر اپنے ساتھی کے پاس پہنچا اور اسے اٹھا لایا اور وہ ایک بھاری بھر کم آدمی تھا۔ حتی کہ میں اذخر تک پہنچا تو اس سے اس کی زنجیریں کھول دیں۔ میں اسے اٹھاتا تھا تو وہ مجھے تھکا دیتا تھا، یہاں تک کہ میں مدینہ پہنچ گیا۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا :‌اے اللہ کے رسول: کیا میں عناق سے نکاح کرلوں۔ میں نے دوبارہ یہ بات پوچھی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ حتٰی کہ یہ آیت نازل ہوئی: [اَلزَّانِيْ لَا يَنْكِحُ اِلَّا زَانِيَةً اَوْ مُشْرِكَةً ۡ وَّالزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَآ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌ ] (النور: 3) زانی یا تو زانیہ سے نکاح کرے گا یا مشرکہ سے ، اسی طرح زانی عورت کو زانی مرد یا مشرک کے سوا کوئی نکاح میں نہیں لاتا۔  پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:یا مرثد، الزانی لا ینکح الا زانیۃ اؤ مشرکۃ، والزانیۃ لا